ملفوظات حکیم الامت جلد 11 - یونیکوڈ |
|
آواز دے تو تم فورا چلی آنا لہذا تم اس آواز کے ذریعہ سے اس عورت کو بلا لاؤ اس نے فورا وعدہ کر لیا کہ بہت اچھا ایسا ہی ہو گا وقت پر اس آواز کے ذریعہ اس کو بلا لائے ۔ شیخ نے رات بھر حجرہ میں رکھا ۔ صبح جس وقت اٹھے سمجھے کہ بھاگ گیا ہو گا مگر اسے دیکھا کہ پانی گرم کر رہا ہے ۔ پوچھا کیا کر رہے ہو بولا کہ غسل کیلئے پانی گرم کر رہا ہوں ۔ پوچھا تم بھاگے نہیں ۔ اس نے کہا میں تو مرید ہونے آیا ہوں ۔ فرمایا اب بھی جبکہ مجھے ایسی حالت میں آنکھ سے دیکھ لیا ۔ اس نے کہا حضرت میں نے اس فعل کی ہر چند تاویل کی مگر سمجھ میں نہ آئی مجبور ہو کر یہ سمجھا کہ آخر امتی بشر ہیں ۔ کوئی فرشتہ یا نبی تو ہیں نہیں ۔ غایت یہ ہے کہ شیخ نے گناہ کیا ہے اور گناہ سے زیادہ سے زیادہ مقبولیت عنداللہ جاتی رہتی ہے مگر میں تو شیخ سمجھ کر آیا ہوں یعنی یہ کہ آپ کو طریق اچھا آتا ہے سو گناہ سے فن تو زائل نہیں ہو جاتا ۔ طبیب اگر خود بد پرہیزی کرے تب بھی دوسروں کا تو علاج کر سکتا ہے رہا گناہ سو میں نے یہ سمجھا کہ شیخ نے اگر توبہ کر لی تو وہ ایسی توبہ ہو گی کہ کوئی توبہ اس کا مقابلہ نہیں کر سکتی ۔ شیخ نے یہ سن کر اسے سینہ سے لگایا اور فورا مرید کر لیا اور فرمایا کہ وہ میری بیوی تھی اور میں اس سے کہہ آیا تھا صرف تیری آزمائش کو ایسا کیا تھا ۔ ہمارے حضرت نے فرمایا کہ پہلے لوگ عقیدہ کے ایسے پکے ہوتے تھے آنکھ سے دیکھ کر بھی بدگمان نہ ہوتے تھے مگر مقتداء کو ایسا امتحان جائز نہیں یہ بزرگ مقتداء نہ ہوں گے ۔ بسیار خوری ہی فساد کا سبب ہے فرمایا کہ مولوی سالار بخش صاحب ابنہٹوی جو دماغی حالت سے معذور تھے وعظ میں فرمایا کرتے کہ جتنی بدعت وغیرہ آج کل ہو رہی ہے یہ سب خرابی مرچوں کی ہے ایک شخص نے کہا کیا مہمل بات ہے میں نے کہا کہ تم سمجھے نہیں مرچوں سے کھانا لذیذ ہو جاتا ہے اور لذیذ کھانا کھانے سے قوت بہیمیہ بڑھتی ہے اور قوت بہیمیہ بڑھنے سے معاصی وغیرہ کا تقاضا ہوتا ہے اس طرح سے مرچ سبب ہو گئی منکرات کی ۔ ایک بھولے بزرگ کی حکایت دیوبند میں ایک بھولے بزرگ گاڑی میں سوار تھے کہ گاڑی الٹ گئی اور اس