ملفوظات حکیم الامت جلد 11 - یونیکوڈ |
|
تم شریک نہیں ہو سکتیں یہ بیچاری شرمندہ ہو کر اٹھ گئی ۔ بحرالعلوم کی شرح مثنوی کی خصوصیت اور ان کی اپنی حالت صاحب بحرالعلوم جب مدراس گئے تو لوگوں نے ان کو عالم سمجھ کر امام بنانا چاہا انہوں نے عذر کیا کہ بھائی میں معذور ہوں امام بنانے کے قابل نہیں لیکن لوگوں نے نہ مانا اور امام بنا دیا چونکہ ان پر توحید کا غلبہ تھا ۔ خصوصا مثنوی میں بہت ہی شغف تھا ( ان کی شرح میں بھی یہ بات ترجیح کی ہے کہ شریعت کا زیادہ لحاظ کیا گیا ہے ۔ اگرچہ بعض جگہ فن سے بعد ہو گیا ہے مگر شریعت سے کسی جگہ خروج نہیں ہوا مگر الحمد للہ میری شرح میں نہ فن سے خروج ہوا نہ شریعت سے بس تکبیر تحریمہ کے بعد ہی ان پر حالت طاری ہو گئی بجائے الحمد و سورۃ انہون نے با آواز یوں پڑھنا شروع کیا ۔ بشنواز نے چوں حکایت می کند وز جدائی ہا شکایت می کند لوگوں نے یہ سنتے ہی نماز توڑ دی انہوں نے فرمایا کہ بھائی میں نے تو پہلے ہی کہا تھا کہ میں معذور ہوں ۔ نور جہاں کی حاضر جوابی ، اور شیعہ مجتہد سے ملا دو پیازہ کا دلچسپ مناظرہ فرمایا کہ ایک دفعہ ملاعبت کے وقت جہانگیر نے نور جہاں کے سینہ پر ہاتھ پھیر کر یوں کہا کہ تمہارے سینہ پر بال کیوں نہیں ہیں ۔ نور جہاں نے فی البدیہہ یہ شعر پڑھا یہ بڑی حاضر جواب تھی ۔ دردلم بس گرمئی عشق است موئے برسینہ ام نمے روید پھر جہانگیر نے سر پر ہاتھ رکھ کر یوں کہا برسر تو چوں روئیدہ ؟ پھر اس نے فی البدیہہ یہ دوسرا شعر پڑھا ۔ ایں موئے نیست برسر من بلکہ خار عشق درپائے من خلیدہ واز سر برآمدہ