ملفوظات حکیم الامت جلد 11 - یونیکوڈ |
|
کہ اب تم کو وعظ میں آنے کی ضرورت نہیں ہے ۔ حضرت مولانا اسماعیل شہید کے بچپن کی شرارت کا واقعہ فرمایا کہ ایک مرتبہ شاہ عبدالعزیز کا وعظ ہو رہا تھا کہ مولانا اسماعیل آئے اور سب کی جوتیاں لے کر سقایہ میں ڈال دیں بعد وعظ لوگوں کو تلاش ہوئی شاہ صاحب کو اطلاع کی شاہ صاحب نے فرمایا کہ یہ اسماعیل کی شرارت ہو گی کہیں سقایہ میں نہ ڈال دی ہوں لوگوں نے سقایا کو جا کر دیکھا تو اس میں ابل رہی تھیں بچپن تھا اور بوجہ محبت کسی کو ناگواری بھی نہ تھی ۔ حضرت ضامن شہید کی صحبت کی برکت سے ایک نوجوان کی اصلاح ہو گئی فرمایا کہ ایک نوجوان حضرت ضامن صاحب کی خدمت میں آنے لگا تھا حضرت کی برکت سے اس کی کچھ حالت بدلنے لگی اس کے باپ نے حافظ صاحب سے شکایت کی کہ جب سے لڑکا آپ کے پاس آنے لگا بگڑ گیا حافظ صاحب نے جوش میں فرمایا کہ ہم کو تو بگاڑنا ہی آتا ہے ہمیں بھی تو کسی نے بگاڑا ہی ہے ہم کسی کو بلاتے تھوڑا ہی ہیں جس کو سنورنا ہو تو وہ ہمارے پاس نہ آوے ہمیں تو بگاڑنا ہی آتا ہے ۔ عاشق احسانی اور عاشق ذات و صفت میں کیا فرق ہے ؟ فرمایا کہ حضرت حاجی صاحب فرمایا کرتے تھے کہ بھائی ہم لوگ عاشق احسانی ہیں عاشق ذات و صفات نہیں جب تک احسان رہے محبت ہے اور جہاں ذرا توقف ہوا بس شکایت ہونے لگی اسی پر یہ تفریع فرمائی کہ اگر کسی کے پاس کچھ روپیہ پیسہ حلال کا ہو اس کو احتیاط سے صرف کرے تا کہ ناداری سے پریشانی نہ ہو اسی طرح جس کے پاس حج کے لئے کافی خرچ نہ ہو اور سفر کے مشاق پر صبر نہ کر سکے اس کو حج کے لئے سفر کرنا مناسب نہیں ۔ جنت میں راحت و لذت کسے نصیب ہو گی فرمایا کہ ایک مرتبہ میں نے حضرت مولانا محمد یعقوب صاحب سے عرض کیا کہ