ملفوظات حکیم الامت جلد 11 - یونیکوڈ |
|
حق میں جذب اور مقبولیت ہوتی ہے فرمایا کہ لکھنو میں اہل سنت تعزیہ شیعہ کے مقابلہ کے لئے بناتے ہیں اور مرثیے بھی مقابلہ کے لئے پڑھتے ہیں ایسے ہی موقعہ کے لئے ایک شعر بنایا گیا تھا جو جھنڈوں کے ساتھ پڑھا جاتا تھا ۔ سنیم من نعرہ اللہ اکبر می زنم دم زبوبکر و عمر عثمان و حیدر میزنم یہ شعر ایسا مقبول ہوا کہ شیعہ اور ہندوؤں کے بچوں تک نے حفظ کر لیا اور جا بجا راستوں میں پڑھتے پھرتے تھے ۔ شیعوں نے اپنے بچوں کو دھمکایا کہ کیا تم سنی ہو جو اس شعر کو پڑھتے ہو ۔ حق میں جذب اور مقبولیت ہوتی ہے اس کے متعلق ایک واقعہ یاد آیا کہ لکھنو میں ایک بزرگ بیرسٹر تھا وہ سنیوں کے مقدمے لیتا تھا ایک بار شیعہ سنیوں کے مقابلہ میں ایک مقدمہ اس کے پاس لے گئے تو وہ کہتا ہے کہ تم جانتے نہیں ہم سنی ہیں ۔ وہ شاید یہ سمجھتا ہو کہ سنی اہل حق ہیں ان کے مقدمہ میں کامیابی کی امید ہے جس سے میری شہرت ہو گی اور اہل باطل کے مقدمہ میں ناکامی ہو گی ۔ جس سے میری بدنامی ہو گی ۔ حضرت تھانوی کا تعویذ دینے کا مذاق فرمایا کہ ہمارے حضرت حاجی صاحب نے فرمایا تھا کہ جو شخص تم سے تعویذ مانگنے آیا کرے تم اسے دیدیا کرو ۔ میں نے عرض کیا کہ مجھے تو کچھ آتا ہی نہیں فرمایا جو سمجھ میں آیا کرے لکھ دیا کرو ۔ بس اس دن سے جو سمجھ میں آتا ہے لکھ دیتا ہوں ۔ چنانچہ ایک شخص نے مجھ سے کھیت میں چوہے نہ لگنے کا تعویذ مانگا میں نے اس سے کہا کہ پانچ کلہیاں لے آؤ میں نے ان پانچوں میں یہ آیت لکھ کر رکھ دی ۔ وقال الذین کفروا لرسلھم لنخرجنکم من ارضنا او لتعودن فی ملتنا فاوحی الیھم ربھم لنھلکن الظلمین و لنسکننکم الارض من بعدھم ۔ اور اس سے یہ کہہ دیا کہ چار تو چاروں کونوں پر گاڑ دینا اور ایک بیچ کھیت میں ذرا اونچی جگہ گاڑ دینا جہاں پاؤں نہ پڑے بس اسی دن سے چوہا لگنا موقوف ہو گیا ۔ یہ حضرت حاجی صاحب کی اجازت کی برکت ہے ۔