ملفوظات حکیم الامت جلد 11 - یونیکوڈ |
|
بے دوست زندگانی ذوق چناں ندارد ذوق چناں ندارد بے دوست زندگانی بے چارے فن سے ناواقف تھے اس لئے وارد کی حقیقت کو نہ سمجھے مولوی ارشاد حسین صاحب کے پاس پہنچے اس وقت وہ مثنوی پڑھا رہے تھے انہوں نے پوچھا تم کون ہو انہوں نے کہا شیطان ہوں مولوی صاحب نے کہا کہ اگر شیطان ہو تو لا حول ولا قوۃ الا باللہ یہ سن کر وہ سیدھے اٹھے قیام گاہ کو چلے گئے اور یہ سمجھ گئے کہ اب تو ایک شیخ کا بھی یہی فیصلہ ہے واقعی میں ایسا ہی ہوں اپنے وجود ناپاک سے دنیا کو پاک کر دینا چاہئے مرید سے بلا کر کہا کہ میں اپنا گلا کاٹوں گا اگر کچھ باقی رہ جائے تو تم تکمیل کر دینا چنانچہ انہوں نے حجرہ میں جا کر گردن کاٹ لی جب وہ مر چکے تو مرید بھلے مانس نے جو حصہ باقی رہا تھا اس کو بھی علیحدہ کر دیا پولیس نے مرید کو گرفتار کر لیا نواب صاحب والی ریاست رام پور کے یہاں مقدمہ پیش ہوا اس نے سارا قصہ بیان کر دیا مولوی ارشاد حسین صاحب کو خبر ہوئی انہوں نے اس واقعہ کی تصدیق کی نواب صاحب نے اس مرید کو چھوڑ دیا ہمارے مولانا محمد یعقوب رحمۃ اللہ علیہ نے یہ قصہ سن کر یوں فرمایا کہ ان کو یہ جواب دینا چاہئے تھا کہ اگر شیطان ہو تب بھی کیا حرج ہے شیطان بھی تو انہیں کا ہے اس سے نسبت کہاں منقطع ہوئی اس سے قبض جاتا رہتا ۔ کسی نے ہمارے حضرت سے عرض کیا کہ نسبت تو مقبولیت کی مطلوب ہے نہ کہ مردودیت کی فرمایا یہ ان کا علاج تھا اس لئے ان کا قبض جاتا رہتا ایسے وقت حقیقت کی طرف نظر نہیں جاتی مخاطب کی خصوصیت کے اعتبار سے علاج کیا جاتا ہے اور اس رمز کو مصلحین خوب سمجھتے ہیں ۔ حضرت حکیم الامت کا ایک فی البدیہہ شعر فرمایا کہ ایک مرتبہ میں حضرت حاجی صاحب کے ملفوظات و حالات بیان کر رہا تھا اس جلسہ میں ایک وکیل حضرت حاجی صاحب رحمۃ اللہ علیہ کے معتقد بھی بیٹھے ہوئے تھے جو بہت مزے لے رہے تھے اور ایک حالت طاری تھی انہوں نے اسی حالت میں مجھے مخاطب کر کے یہ شعر پڑھا تو منور از جمال کیستی تو مکمل از کمال کیستی