ملفوظات حکیم الامت جلد 11 - یونیکوڈ |
|
جانوں کہا جاننے پر موقوف نہیں جس کی طبیعت موزوں ہوتی ہے اس سے وقت کے مناسب خود ہی ادا ہو جاتی ہے اسی سلسلہ میں قاری عبداللہ صاحب کا یہ مقولہ بھی نقل فرمایا کہ دماغ میں بہت سے لہجے مرتسم ہو کر مجتمع ہو جاتے ہیں اس لئے مناسب ہے کہ جب قرآن شریف پڑھنے کا ارادہ کرے تو پہلے خلوت میں بیٹھ کر دماغ کو خالی کر لے ۔ بعضے قراء کو دیکھا ہے کہ کان پر ہاتھ رکھ کر پڑھتے ہیں تا کہ باہر کی کسی صوت سے مزاحمت نہ ہو نیز کان پر ہاتھ رکھ کر پڑھنے سے آواز مجتمع ہو جاتی ہے ۔ اسی حکمت کے لئے اذان کان میں انگلی رکھ کر پڑھی جاتی ہے اس اجتماع سے آواز میں قوت پیدا ہو کر بلند بھی ہو جاتی ہے اور اذان کا بلند ہونا سنت مقصودہ بھی ہے کہ اس کو دخل ہے مقصود میں یعنی اعلان میں ۔ ہر سنت کے کچھ فرائض بھی ہیں ایک شخص نے لکھا کہ میرا مدت سے کفش برداری کا عزم تھا ۔ بعد مشورہ بھی خواہان ارادہ کر لیا ہے کہ جناب کا طوق غلامی گلے میں ڈالوں میں نے علماء کی زبانی سنا ہے کہ بیعت ہونا سنت ہے اس پر تحریر فرمایا کہ ہر سنت کے کچھ شرائط بھی ہیں کہ جن کے بغیر وہ ناتمام رہتی ہیں جیسے اشراق چاشت پڑھنا سنت ہے مگر وضو اس کے لئے بھی شرط ہے اسی طرح اس سنت کی بھی کچھ شرطیں ہیں ایک بڑی شرط یہ ہے کہ طالب اور شیخ میں ہر ایک کو دوسرے پر اطمینان کامل ہو سو اس کی کیا صورت ہو گی ۔ سنت پر عمل سنت سمجھ کر ہی کرنا چاہئے اگرچہ اس میں دنیاوی فوائد بھی ہوتے ہیں فرمایا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ و سلم کے ارشادات میں بعض منافع و مصالح معاشیہ بھی ہیں مگر ہم کو اس نیت سے عمل نہ کرنا چاہئے بلکہ سنت سمجھ کر کرنا چاہئے ۔ میرے گھر آج کدو پکا تھا میں نے پوچھا کیا شام کو بھی کدو ہی پکے گا ؟ کہا ہر روز نہیں پکاتے جب موسم آتا ہے تو سنت سمجھ کر ثواب کے لئے کبھی کبھی ڈال لیتی ہوں ہمارے حضرت نے فرمایا ۔ سبحان اللہ ہم کو یہ نیت کبھی بھی نصیب نہ ہوئی ۔ تعویذ باسی نہیں ہوتا ایک شخص نے پوچھا کہ اگر تعویذ سے فائدہ ہو جائے تو دوسرے کو دے دے