ملفوظات حکیم الامت جلد 11 - یونیکوڈ |
|
ورنہ بیانگ دہل عبادت کی جائے سب سے بڑی عبادت ایمان ہے ۔ اگر اخفا کی کوئی چیز تھی تو یہ تھا مگر دیکھئے اس کا اخفا حرام ہے بلکہ صوفیہ میں جو طبقہ خلوت کو جلوت پر مطلقا ترجیح دیتا ہے وہ بھی کہتا ہے کہ ہم اپنے کو ضعیف سمجھ کر کرتے ہیں ورنہ فی نفسہ بہتر جلوت ہی ہے ۔ مولانا رومی رحمتہ اللہ علیہ نے ایک مقام پر لکھا ہے کہ اے شخص تو جو خلوت کو جلوت پر مطلقا ترجیح دیتا ہے اگر تو جلوت میں کسی کی صحبت میں نہ بیٹھتا تو یہ خلوت کے منافع بھی تجھے کہاں سے معلوم ہوتے تو ناشکری کرتا ہے کہ جس کی بدولت تجھے علمی کمال حاصل ہوا اسی کی نفی کرتا ہے ۔ اخفاء عبادت کے متعلق یاد آیا کہ ایک ذاکر نے مولانہ گنگوہی سے ذکر جہر کے متعلق کہا کہ ریاء ہوگی ۔ فرمایا اور کیا خفی میں ریاء نہ ہوگی ۔ جب لوگ دیکھیں گے کہ گردن جھکائے بیھٹے ہیں ۔ خیال کریں گے کہ خدا جانے عرش کی سیر کر رہے ہیں یا کرسی کی بعض لوگ مجھے خط میں لکھتے ہیں کہ ہم میں ریاء کا مرض ہے میں لکھتا ہوں کہ ریاء کی تعریف کرو اور تم اظہار کا قصد کرتے ہو یا نہیں اگر وہ لکھتے ہیں کہ ہم قصد نہیں کرتے تو میں لکھتا ہوں کچھ پرواہ نہ کرو یہ وسوسہ ریا ہے ریاء نہیں ہے ۔ کیونکہ اس میں قصد شرط ہے ۔ اگر قصد ہوتا تو ریاء ہوتی کیونکہ ریا کی تعریف یہ ہے کہ ( قصد کرنا اظہار عبادت کا اغراض دینویہ کے لئے ) وساوس کا علاج اس کی طرف سے بے التفاقی اور ذکر اللہ ہے فرمایا کہ ذکر اللہ کی یہ خاصیت ہے کہ اس کے بعد وسوسے باقی نہیں رہتے ۔ صرف مشابہ وسوسہ کے رہتا ہے اور اس کی ایک حدیث مؤید ہے ۔ اذا ذکر اللہ خنس و اذا غفل وسوس میں نے اس کی ایک مثال تجویز کی ہے کہ اگر آئینہ کے اوپر مکھی بیٹھ جائے تو ظاہرا دیکھنے والوں کو گو وہ اندر بھی معلوم ہو گی مگر حقیقتا باہر ہی ہے اور یہ وسوسہ گو بہت ہلکا مرض ہے مگر لوگوں نے اس کو بڑا بھاری بنا لیا ہے جیسے کسی کا دوڑنے میں سانس پھول جائے اور حکیم سے آ کر کہے کہ حکیم جی مجھے تو دمہ کی بیماری ہو گئی تو حکیم ہنستا ہے کہ احمق یہ تو تیرے دوڑنے سے عارضی حرکت پیدا ہو گئی ہے چند منٹ میں دفع ہو جائے گی یہ دمہ نہیں ہے ۔ ایسے ہی مبتدی وسوسہ سے ڈرتا ہے مگر محقق کہتا ہے کہ تم پرواہ نہ کرو