ملفوظات حکیم الامت جلد 11 - یونیکوڈ |
|
خوشی سے شریک ہوا کریں گے اور یہ وہ مصالح زہر آمیز ہیں کہ خدا کی پناہ ۔ لوگوں میں اصلاح طلبی کا سلیقہ بھی نہیں فرمایا کہ ایک شخص کا خط آیا ہے اس نے پہلے جواب کے لئے فقط ٹکٹ رکھا تھا پتہ کا لفافہ نہیں آیا ۔ میں نے اس پر تنبیہ لکھی تھی پھر دوبارہ ایسے ہی آیا پھر تنبیہ کی ۔ ( کیونکہ حضرت والا کے یہاں کا معمول ہے کہ جواب کے لئے خود بھیجنے والا لفافہ پر اپنے ہاتھ سے اپنا پتہ لکھ کر رکھدے کیونکہ حضرت کو پتہ لکھنے کی فرصت کہا ں جو لوگ وہاں رہے ہیں ان کو اس کا اچھی طرح اندازہ ہے کہ حضرت کس قدر کام کو انجام دیتے ہیں دوسرے یہ کہ اس میں پتہ غلط لکھے جانے کا بہت اندیشہ رہتا ہے ۔ ( جامع ) تو آج آپ لکھتے ہیں اگر تکلیف ہوتی ہے تو کیا حرج ہے اللہ میاں بھی تو تکلیف دیتے ہیں میں نے دی تو کیا حرج ہے اگر آپ کو روحانی تکلیف ہوئی تو ثابت کیجئے اور اگر جسمانی ہوئی تو سب کو ہوتی ہے مجمع کی طرف مخاطب ہو کر فرمایا کہ اللہ میاں تو موت دیتے ہیں تم بھی گلا گھونٹ دیا کرو ۔ بس جی لوگوں کو سلیقہ نہیں اور آپ کی اصلاح کی بھی درخواست ہے اور اس پر یہ نور برسایا ہے ۔ اب دوسرے لوگ کیا جانیں بتلائیے ایسوں کی اصلاح کیسے ہو ۔ میں نے ایک اصلاح کی تو آپ اس اصلاح پر میری اصلاح کرتے ہیں ۔ آجکل مسلمانوں نے ظاہری شکل و صورت کو بھی بگاڑ لیا فرمایا کہ آج کل مسلمانوں نے ظاہری صورت بھی ایسی بنا لی ہے کہ جس سے ان کا مسلمان جاننا بھی دشوار ہے جب میں کانپور تھا تو ایک شخص مدرسہ میں چندہ دینے آیا اسے دیکھ کر مدرسہ کے لڑکے جمع ہو گئے کہ ہندو آیا ہے اتنے میں حافظ عبداللہ مہتمم آ گئے انہوں نے سلام کیا اور پوچھا کہ اچھے ہو تب میرا تردد رفع ہوا میں تو یہ سمجھ رہا تھا کہ یا اللہ یہ ہندو مدرسہ میں چندہ دینے کیوں آیا ہے ۔ ایسے ہی بریلی میں بھائی اکبر علی کے یہاں ایک تھانہ دار اور ایک تحصیلدار ملنے کو آئے تھے تھانہ دار تو مسلمان تھے مگر داڑھی منڈی ہوئی اور تحصیلدار ہندو مگر داڑھی خوب اچھی نوکر نے پان تحصیلدار صاحب کے سامنے لا کر رکھے وہ ہنسے تو نوکر سمجھ گیا پھر اٹھا اس نے اٹھا کر تھانہ دار صاحب کے پاس رکھ دیئے بھائی