ملفوظات حکیم الامت جلد 11 - یونیکوڈ |
|
کہ اگر اس کو تفسیر مان لیا جائے تو اچھا ہے کیونکہ کسی لغت یا قواعد تفسریہ کے خلاف نہیں ہے اور اس خیال کی تائید اس سے ہو گئی تھی کہ اہل ظاہر نے بھی اس قول کو لیا ہے چنانچہ بیضاوی نے کہا ہے ومن انوار المعرفۃ یفیضون اگر یہ بات قواعد سے صحیح نہ ہوتی تو اہل ظاہر اس کو نہ لیتے لیکن مزید تائید کے لئے جی یہ بھی چاہتا تھا کہ اگر کسی جگہ قرآن شریف میں رزق کا استعمال اس معنی میں یعنی رزق حسی کی طرح رزق معنوی میں بھی ثابت ہو جائے تو خوب ہو چنانچہ بحمد اللہ ایک مقام کئی روز ہوئے نظر میں آیا بہت خوشی ہوئی لیکن بھول گیا جس کا اس خوشی سے بھی زیادہ رنج ہوا اور جی چاہتا تھا کہ یاد آ جائے تو کہیں لکھا دوں مگر الحمد للہ آج یاد آ گیا وہ یہ ہے کہ سورہ واقعہ میں ہے ۔ وتجعلون رزقکم انکم تکذبون ۔ اس میں تکذیب کو جو کہ ایک امر معنوی ہے رزق فرمایا یعنی تم اپنا حصہ تکذیب کو کرتے ہو اس میں انکم تکذبون مفعول ثانی ہے اور ان بالفتح معنی میں مصدر کے کر دیتا ہے تو انکم تکذبون کے معنی ہوئے تکذیبکم ای تجعلون رزقکم تکذیبکم پس تکذیب کو جو کہ رزق متعارف نہیں رزق فرمایا اور ایک غالی درویش جو صاحب مجاہدہ و صاحب کشف بھی تھے اور سانس کے ساتھ ستارے نظر آنے کے مدعی بھی تھے انہوں نے اس کی عجیب تفسیر کی یعنی و تجعلون رزقکم انکم تکذبون کے یہ معنی کیے کہ تم مواقع النجوم کو اپنا رزق بھی بناتے ہو اور پھر اس کی تکذیب بھی کرتے ہو اور بمواقع النجوم کا ترجمہ یہ کیا کہ نجوم جو سانس کے ساتھ جوف میں داخل ہوتے ہیں ان کی قسم کھاتا ہوں ایسے ہی جاہل صوفیوں نے ابو الدرداء کی جو حدیث نسائی میں ہے لا ابالی اشرب الخمر او اعبد ھذہ الساریۃ ۔ ( یعنی میں پرواہ نہیں کرتا کہ ستون کی عبادت کو لوں یا شراب پی لوں اور مراد اس سے تغلیظ ہے شرب خمر کی کہ عبادت ساریہ کی برابر ہے ) اس کے یہ معنی گھڑے ہیں کہ تصوف میں ایک مقام ایسا ہے کہ وہاں پہنچ کر شراب اور بت پرستی یعنی حرام چیزیں سب جائز ہو جاتی ہیں اور آدمی مرفوع القلم ہو جاتا ہے اللہ بچائے اس جہالت سے ۔ حق تلفی پر نابالغ سے معافی مانگنے کا طریقہ ایک صاحب نے لکھا کہ میرا میز پر سے روپیہ گم ہو گیا تھا اور محض شبہ میں ایک بچہ کو