ملفوظات حکیم الامت جلد 11 - یونیکوڈ |
|
کے پاؤں جھاڑنا شروع کئے اور آپ تسبیح پڑھتے رہے ذرا جنبش نہ فرمائی ۔ ( از تحریرات بعض ثقات ) حضرت مولانا گنگوہی کی دعا کا اثر مولوی محمد قاسم صاحب کمشنر بندوبست ریاست گوالیار ایک بار پریشانی میں مبتلا ہوئے اور ریاست کی طرف سے تین ہزار روپیہ کا مطالبہ ہوا ان کے بھائی یہ خبر پا کر حضرت مولانا فضل رحمن صاحب گنج مراد آباد کی خدمت میں گئے حضرت مولانا نے وطن دریافت فرمایا انہوں نے عرض کیا دیوبند مولانا نے تعجب کے ساتھ فرمایا کہ گنگوہ حضرت مولانا کی خدمت میں قریب تر کیوں نہ گئے اتنا دراز سفر کیوں اختیار کیا انہوں نے عرض کیا کہ حضرت یہاں مجھے عقیدت کھینچ لائی ہے مولانا نے ارشاد فرمایا کہ تم گنگوہ ہی جاؤ تمہاری مشکل کشائی حضرت مولانا رشید احمد ہی کی دعا پر موقوف ہے اور تمام زمین کے اولیاء بھی اگر دعا کریں گے تو نفع نہ ہو گا چنانچہ واپس ہوئے اور بوسیلہ حکیم ضیاء الدین صاحب حضرت کی خدمت میں حاضر ہوئے حکیم صاحب نے سفارش کی تو مولانا نے ارشاد فرمایا کہ میرا کوئی قصور نہیں کیا یہ صاحب مدرسہ دیوبند کے مخالف ہیں جو اللہ کا ہے ۔ قصور وار اللہ کے ہیں اللہ سے توبہ کریں بندہ بھی دعا کرے گا ۔ چنانچہ ادھر انہوں نے توبہ کی ادھر مطالبہ سے برات کا کمشنر صاحب کے پاس حکم آ گیا ۔ ( از تحریرات بعض ثقات ) حضرت مولانا گنگوہی کا اپنے ایک خادم پر توجہ دینے کی برکت حضرت مولانا گنگوہی کے کسی خادم کی گنگوہ میں کسی عورت سے آنکھ لگ گئی اور ملنے کا وقت اور جگہ بھی مقرر ہو گیا یہ صاحب حضرت مولانا کی چارپائی صحن میں بچھا کر اور سب کام سے فراغت پا کر حسب وعدہ اس مقام کی طرف چلے ان کے خانقاہ سے نکلتے ہی آسمان سے ایک بدلی اٹھی ( حالانکہ اس سے پہلے آسمان بالکل صاف تھا ) جب یہ اس مقام پر پہنچے تو عورت حسب وعدہ اس مقام پر ان کا انتظار کر رہی تھی ابھی آپس میں کچھ گفتگو بھی نہ ہوئی تھی کہ بجلی اس زور سے کڑکی کہ یہ دونوں گھبرا گئے ادھر تو ان کو یہ خیال