ملفوظات حکیم الامت جلد 11 - یونیکوڈ |
|
نے بھی تین والے سے فرمایا کہ اس میں تیرا کیا نقصان ہے پانچ اور تین کی نسبت پر یہ راضی ہے اسی طرح کر لو اس نے کہا ہم تو انصاف چاہتے ہیں تو فرمایا کہ انصاف ہی چاہتے ہو تو ایک تم لے لو اور سات اس کو دے دو اس نے اس میں شور شغب کیا تو آپ نے فرمایا کہ آٹھ روٹی تھیں اور تین کھانے والے تو یوں سمجھو ہر شخص نے ہر روٹی میں سے ایک ایک ثلث کھایا آٹھ روٹیوں کے چوبیس حصے ہوئے اور تینوں کے حصے میں آٹھ آٹھ آئے جس میں سے تین والے نے اپنے نو حصوں میں سے آٹھ کھا لئے اور ایک بچا اور پانچ والے کے پندرہ حصے ہوئے جس میں سے اس نے اپنے آٹھ کھا لئے تو سات بچے پس درھم اسی کی نسبت سے تقسیم ہوں گے ایک اور واقعہ ہے کہ تین شخصوں کے اونٹ مشترک تھے ( نہ معلوم کس وجہ سے اس خاص نسبت سے اشتراک ہوا کہ ) ایک تو آدھے کا اور دوسرا ثلث کا اور تیسرا نویں حصے کا شریک تھا اور سترہ اونٹ تھے وہ آپس میں تقسیم نہ ہوتے تھے ۔ فیصلے کے لئے حضرت علی کے پاس آئے آپ نے غلام سے فرمایا کہ ہمارے اصطبل میں سے ایک اونٹ لے آؤ اور ان سے پوچھا کہ اگر ہم اٹھارہ میں سے اسی نسبت سے حصے دے دیں تو راضی ہو انہوں نے خوشی سے قبول کر لیا ۔ کیونکہ ہر ایک کو زیادہ ملتا تھا ۔ مثلا سترہ میں سے آدھا ساڑھے آٹھ ملتے اور اب نو ملیں گے وعلی ہذا آپ نے آدھے والے سے کہا نو لے جاؤ اور ثلث والے سے کہا کہ چھ لے جاؤ اور نویں والے سے کہا کہ دو لے جاؤ اور غلام سے کہا کہ ہمارا اونٹ اصطبل میں باندھ دو ۔ یہ حساب کسر کا ہے مگر یہ وہ حضرات تھے نہ کہیں سلیٹ قلم لے کر بیٹھے اور نہ مدرسوں میں پڑھا ۔ حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ کی قوت فصاحت کا واقعہ فرمایا کہ حضرت علی کی مجلس میں ایک مرتبہ تذکرہ تھا کہ سب حروف میں زیادہ کثیر الدور حرف الف ہے اس پر سب کا اتفاق ہوا اور اس پر بالاتفاق ہی یہ تفریع بھی کی گئی کہ کوئی طویل کلام الف سے خالی نہیں ہو سکتا ۔ جب سب کا اجماع ہو گیا تو حضرت علی نے اس میں اختلاف فرمایا اور فی البدیہہ ایک طویل خطبہ لکھوایا اس میں الف کا نام نہیں نہایت فصیح و بلیغ ہے کتاب مطالب السیول میں یہ خطبہ موجود ہے ۔