ملفوظات حکیم الامت جلد 11 - یونیکوڈ |
|
کے بعد حضرت نے بیعت فرما لیا ایک دو رات کے بعد یہ اثر ہوا کہ اس نے یک لخت آمین بالجہر اور رفع یدین چھوڑ دیا حضرت کو اطلاع کی گئی ( ایسا کسی عالم کا قصہ بھی سننے میں نہ آئے گا جیسا کہ حضرت نے کیا چنانچہ آگے آتا ہے ) حضرت منصف تھے اس لیے اصلی تحقیق پر ہر مقام پر عمل فرماتے تھے ۔ حضرت سے کسی نے پوچھا کہ قیام مولود کیسا ہے فرمایا مجھے تو بہت لطف آتا ہے ( یعنی کوئی سنت اور قربت سمجھ کر نہیں کرتا ہوں ) اور حضرت کو ان عوارض کا خیال نہ تھا کہ میں مقتدا ہوں میرا فعل سبب ہو جائے گا سمجھتے تھے کہ جواز نا جواز کا مولوی آپ فتوی دے لیں گے ) بھلا ایسا شخص بدعتی ہو سکتا ہے ۔ ) تو حضرت نے اسے بلا کر فرمایا کہ اگر تمہاری رائے بدل گئی تو خیر یہ بھی سنت وہ بھی سنت اور اگر میری وجہ سے چھوڑا ہے تو میں ترک سنت کا وبال اپنے اوپر لینا نہیں چاہتا یہ رنگ تھا حضرت کا ۔ خود حضرت فرمایا کرتے تھے کہ لوگ مجھے اپنے اپنے رنگ پر سمجھتے ہیں مگر میں سب سے جدا ہوں جیسے کسی رنگدار بوتل میں پانی بھر دیا جائے تو وہ پانی بھی اس رنگ کا نظر آنے لگتا ہے حالانکہ پانی بے لون ہے و فی مثل ذالک قال العارف الرومی ہر کسے از ظن خود شد یار من دزد رون من بخست اسرار من سرمن از نالہ من دور نیست لیک چشم و گوش را آں نور نیست در یناید حال پختہ ہیچ خام بس سخن کو تاہ بایدو السلام حضرت حاجی صاحب کے بارہ میں مولانا محمد قاسم صاحب کا مقولہ فرمایا کہ ایک شخص نے مولانا محمد قاسم صاحب رحمۃ اللہ علیہ سے پوچھا کہ حضرت حاجی صاحب مولوی تھے فرمایا کہ مولوی گر تھے ۔ ماشاء اللہ کیا نفیس جواب ہے ۔ دین میں محض تمنا سے کام نہیں چلتا فرمایا کہ حضرت حاجی صاحب رحمۃ اللہ علیہ سے ایک بمبئی کے سیٹھ نے حج کی دعا کے واسطے عرض کیا تو حضرت نے فرمایا کہ ایک شرط سے دعا کر سکتا ہوں اس نے کہا وہ