ملفوظات حکیم الامت جلد 11 - یونیکوڈ |
|
ہیں کہ ان کے پاس خلوت میں غیر عورتیں آتی ہیں لا حول ولا قوۃ الا باللہ ماموں صاحب نے فرمایا کہ بجائے شبہ کے میری تو عقیدت بڑھ گئی کیونکہ میں تو یہ سمجھتا تھا کہ مولانا شاید عنین ہیں ( کیونکہ مولوی صاحب نے مدۃ العمر نکاح نہیں کیا تھا ) اور بزرگ چونکہ وارث انبیاء ہوتے ہیں اور انبیاء تمام نقائص سے پاک ہیں لہذا یہ ان کے لئے برا دھبہ تھا ۔ میں تو بڑا خوش ہوا ان میں یہ نقص نہیں رہا گناہ تو میاں جہاں دل سے اللھم اغفرلی کہا سب معاف ہو جائیں گے ( کیا ٹھکانا اعتقاد کا ) ترک رفع یدین پر حدیث شریف سے ایک عجیب استدلال فرمایا کہ ایک حدیث مسلم شریف میں ہے اس سے ترک رفع یدین پر استدلال مشہور ہے مگر مجھے ہمیشہ سے مخدوش معلوم ہوتا ہے ۔ مگر اسی حدیث کی جو مولانا محمد یعقوب صاحب رحمۃ اللہ علیہ نے تقریر فرمائی وہ نہایت عجیب ہے البتہ اس میں ایک مقدمہ ملانا پڑتا ہے مگر وہ خود بدیہی ہے ۔ حدیث یہ ہے کہ مالی اراکم رافعین ایدیکم کاذناب خیل شمس یعنی رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے لوگوں کو ہاتھ اٹھاتے دیکھا تو منع فرمایا اس سے استدلال کرتے ہیں کہ دیکھو رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے رفع یدین کو منع فرمایا اور اس میں خدشہ یہ ہے کہ یہ یقینی ہے کہ سلام کے وقت جو رفع ایدی کرتے تھے اس سے آپ نے منع فرمایا تھا اور یہ حدیث بھی دو طرح آئی ہے ایک میں سلام کی تصریح ہے اور ایک اس سے ساکت ہے اور دوسروں نے کہا ہے ایک ہی ہے اور عینی وغیرہ نے بھی زور دیا ہے کہ ایک ہی ہے مگر یہ بات میرے جی کو نہیں لگتی سیدھی بات یہ ہے کہ حضور نے جو سلام کے وقت رفع ایدی کو منع فرمایا ہے خود اس کی وجہ اسکنوا فی الصلوۃ فرمائی ہے اور جب شارع کسی حکم کی علت خود بیان کرے تو وہ معلل ہوتا ہے اور اسی پر مدار ہوتا ہے حکم کا ورنہ اس کا الغاء لازم آتا ہے یعنی جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم علت فرما رہے ہیں تو حکم کا اس علت پر مدار ہو گا ۔ پس جب یہاں ممانعت کی وجہ حضور نے اسکنوا فی الصلوۃ فرمائی ہے تو اب کہا جائے گا کہ جب سلام کے وقت رفع ایدی خلاف سکون ہونے کے سبب ممنوع ہے تو عین نماز میں تو