ملفوظات حکیم الامت جلد 11 - یونیکوڈ |
|
دریافت کیفیت یا طلب دعا کے لئے ہو سکتا ہے بس اور مضمون کی اس میں گنجائش نہیں لوگ اپنی اصلاح میں بھی بخل کرتے ہیں یہ خرچ بھی تو طاعت ہے رائیگاں تو نہیں جاتا جو مصلح لوگوں کو اس قدر تکلیف پہنچاتے ہیں ۔ نظر بد فعل اختیاری ہے اس سے بچنا بھی اختیاری ہے فرمایا کہ ایک صاحب نے لکھا کہ مجھے تربیت السالک میں اپنے بھائیوں کی حالت دیکھ کر بہت غبطہ اور اپنی حالت پر بہت رنج و افسردگی ہوتی ہے میں نے لکھا ہے کہ کیا یہ لا تتمنوا ما فضل اللہ بہ بعضکم علی بعض میں داخل نہیں کیا احوال و کیفیات کوئی اختیاری ہیں پھر آگے لکھتے ہیں کہ ممنوعات شرع تو چھوڑ دیئے ہیں مگر کبھی کبھی نظر بد میں مبتلا ہو جاتا ہوں میں نے لکھا ہے کہ کیا وہ اختیاری نہیں ۔ افسوس یہ حالت اور پھر احوال و کیفیات کی ہوس لا حول ولا قوۃ الا باللہ ( فرمایا اس بیہودہ مضمون سے اس قدر تکدر ہوا کہ بعینہ خط کا جواب لکھنے کو جی نہیں چاہتا ( پھر مجمع کی طرف مخاطب ہو کر فرمایا ) کہ نظر بد فعل اختیاری ہے ۔ اس لئے اس سے بچنا بھی اختیاری ہے گو اس میں تکلیف ہو لوگوں سے تکلیف نہیں اٹھائی جاتی مگر دوزخ کا عذاب تو اس سے بھی زیادہ ہے ۔ میں نے ایک مبتلائے نظر بد سے پوچھا کہ اگر تمہارے دیکھنے کو اس کا خاوند بھی دیکھ رہا ہو کیا تب بھی دیکھ سکتے ہو کہا نہیں میں نے کہا کہ خدا کی عظمت تمہارے قلب میں اس کے خاوند کے برابر بھی نہیں کیونکہ اللہ تعالی بھی ہر وقت ہماری حالت دیکھتے ہیں بات یہ ہے کہ لوگوں کو خدا کے ساتھ محض اعتقاد تو ہے کہ ہر وقت ہماری اچھی بری حالت کو دیکھ رہے ہیں مگر اس کا حال نہیں اگر حال ہو جائے تو ایسی جرات نہ ہو اور آپ نے یہ بھی لکھا ہے کہ ممنوعات شرع کو چھوڑ دیا ہے پھر اس حرام کو کیوں نہ چھوڑا کیا یہ ممنوع نہیں یہ تو ایسا ہوا کہ ایک شخص نے کسی عورت سے زنا کیا تھا اسے حمل رہ گیا ۔ لوگوں نے ملامت کی کہ کمبخت عزل ہی کر لیا ہوتا کہا خیال تو مجھے بھی آیا تھا مگر علماء نے اس کو مکروہ لکھا ہے اس لئے نہ کیا ( خوب تو کیا اس زنا کو جائز لکھا ہے اس طرح ممنوعات میں افعال مکروہہ بھی ہوں گے تو اس مکروہ سے تو بچے اور اس حرام سے نہ بچے یہ وہ تقوی ہے جس کی نسبت