ملفوظات حکیم الامت جلد 11 - یونیکوڈ |
|
( مجلس کی طرف سے مخاطب ہو کر فرمایا ) کہ موٹی بات ہے کہ اگر اس وقت حضرت مولانا رشید احمد صاحب رحمۃ اللہ علیہ زندہ ہوتے کیا تب بھی ہم لوگوں کو ایسی مجالس میں جانے کی ہمت ہوتی ؟ ظاہر ہے ہر گز نہ ہوتی جب یہ ہے تو ثابت ہو گیا کہ اس کو تو جانتے ہیں کہ یہ ہمارے بزرگوں کا طریقہ نہیں اور ہم ان کے مسلک سے جدا ہیں ، رہے مصالح تو میں ان کی بابت یوں کہا کرتا ہوں کہ جب تک ان کو خوب نہ پیسا جائے اس وقت تک مزہ نہیں دیتے ظاہر ہے کہ اگر کوئی ترکاری میں مصالح بلا پیسے ڈالے تو خاک بھی مزا نہ آئے گا ۔ دعا کا ادب فرمایا کہ دعا کا ادب یہ ہے کہ بندہ خود اپنی زبان سے اظہار حاجات کرے اگرچہ خدائے تعالی کو سب کچھ معلوم ہے اگر بندہ اپنی زبان سے اظہار نہ کرے تو بندہ کا عجز و نیاز کیسے ظاہر ہو حلانکہ دعا میں زیادہ تر یہی مقصود ہے مولانا رومی نے اپنی مثنوی میں اس کا خوب اظہار کیا ہے اے ہمیشہ حاجت مارا پناہ بار دیگر ما غلط کردیم راہ لیک گفتی گرچہ میدانت سرت زود ہم پیدا کنش بر ظاہرت اے کمینہ بخششت ملک جہاں من چہ گویم چوں تو میدانی نہاں حال ماوایں خلائق سر بسر پیش لطف عام تو باشد بدر عورت کی نسبت باطنی کا ایک واقعہ فرمایا کہ اگر کسی عورت کو نسبت باطنی حاصل ہو جاتی ہے تو نہایت لطیف اور عجیب ہوتی ہے ۔ ایک بزرگ بی بی کا واقعہ ہے کہ لوگ بارش کی دعاء کو ان کے پاس حاضر ہوئے تو انہوں نے اٹھ کر اپنے چبوترہ کو جس پر وہ نماز پڑھا کرتی تھیں اپنے سر کے بال