ملفوظات حکیم الامت جلد 11 - یونیکوڈ |
|
نقل کے لیے دیتے تھے اور آپ کے مضمون کے ناقل دو ہوتے تھے ایک بتلاتا دوسرا لکھتا وہ جزو نقل ہونے نہ پاتا تھا کہ حضرت دوسرا جزو تصنیف فرما دیتے تھے ۔ حضرت مولانا عبدالحق لکھنوی نے علمی خدمت کے مقابلہ میں جان تک کی پرواہ نہ کی فرمایا کہ مولوی عبدالحئی لکھنوی کی بابت لوگ کہتے ہیں کہ ان کی تصنیف کا اوسط اتنا روزانہ کا پڑھتا ہے ہمارے حضرت نے فرمایا کہ بیچاروں کا دماغ اسی میں ضعیف ہو گیا صرع ہو گیا تھا ڈاکٹروں نے ہر چند منع کیا مگر نہیں مانے علمی خدمت کے مقابلہ میں بیچاروں نے جان تک کی پرواہ نہ کی ۔ اللہ والوں کے وقت میں برکت کا راز فرمایا کہ حضرت حاجی صاحب فرمایا کرتے تھے کہ جس شخص کو عالم روحانیت سے مناسبت ہو جاتی ہے تو اس کے وقت میں برکت ہو جاتی ہے ۔ مولانا مظفر حسین صاحب کاندھلوی کا دقیق تصوف فرمایا کہ مولانا مظفر حسین صاحب جب کسی سواری پر سوار ہوتے تو پہلے مالک کو سب چیز دکھلا دیا کرتے تھے اگر بعد میں کوئی خط بھی لاتا تو فرماتے کہ بھائی میں نے سارا اسباب مالک کو دکھا دیا ہے اور یہ اس میں ہے نہیں لہذا تم مالک سے اجازت لے لو ۔ مولانا مظفر حسین صاحب کاندھلوی کا دقیق تصوف فرمایا کہ مولوی مظفر حسین صاحب ایک مرتبہ دہلی سے بہلی میں سوار ہو کر اپنے وطن کاندہلے کو تشریف لا رہے تھے بزرگوں کی عادت ہوتی ہے کہ ہر شخص سے اس کے مذاق کے موافق گفتگو کیا کرتے ہیں اس بہلی والے سے بہلی ہی کے متعلق کچھ پوچھنے لگے کہ بیلوں کو راتب کتنا دیتے ہو اور کیا بچت ہو جاتی ہے اس سلسلہ میں اس کی زبان سے یہ بھی نکل گیا کہ یہ بہلی ایک رنڈی کی ہے اور میں نوکر ہوں بھلا مولانا رنڈی کی گاڑی میں کسیے بیٹھ سکتے تھے ( کسی طالب علم نے کرایہ کر کے لا دی ہو گی مولانا کو پتہ نہ تھا ) اب مولانا کا دقیق تقوی دیکھئے فورا نہ اترے تا کہ اس کی دل شکنی بھی نہ ہو تقوی بھی برتنا ہر شخص