ملفوظات حکیم الامت جلد 11 - یونیکوڈ |
|
فیضی کی تفسیر سواطع الالہام کیلئے حضرت مجدد صاحب کی دعا فرمایا کہ فیضی نے بے نقط تفسیر عربی میں لکھنے کا التزام کیا تھا مگر تھوڑی دور چل کر طبیعت نہ چلی حضرت مجدد رحمۃ اللہ علیہ کے پاس حاضر ہوا تو آپ نے دعا فرما دی اس دن سے پھر طبیعت نہیں رکی اس میں مکہ کو ام رحم اور مدینہ کو مصر الرسول لکھا ہے ۔ معانی کو الفاظ کا تابع بنایا ہے اس میں فصاحت و بلاغت نہیں ہے ۔ مولانا محمد مظہر صاحب کی حاضر جوابی کا قصہ فرمایا کہ مولانا محمد مظہر صاحب نانوتوی مدرس مظاہر علوم سہارنپور بڑے ظریف تھے ایک مسخرے نے کہا کہ میں ان کو لا جواب کر دوں گا ۔ آ کر سوال کیا کہ اگر لونڈے کو اس نیت سے گھورے کہ اللہ تعالی نے کیسا عجیب بنایا ہے تو کیسا ہے فرمایا کہ جہاں سے تو نکلا ہے اسے دیکھ اس میں خدا کی زیادہ عجیب صنعت ظاہر ہوتی ہے کہ اتنی چھوٹی جگہ سے تو اتنا بڑا نکل آیا ۔ مولانا محمد مظہر صاحب کا ایک طالب علم کے اشکال پر جواب فرمایا کہ ان ہی مولانا کا ایک واقعہ ہے حدیث میں جو آیا ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ و سلم عمامہ کے شملہ کو بین الکتفین چھوڑتے تھے ۔ ایک طالب علم نے شملہ کو آگے سینہ پر ڈال کر کہا کہ بین الکتفین اس طرح بھی تو ہو سکتا ہے ۔ مولانا نے فورا اس کی پگڑی گھما کر اور شملہ بالکل ناک کے سامنے لٹکا کر فرمایا کہ بین الکتفین یوں بھی تو ہو سکتا ہے ۔ مطلب یہ کہ حدیث و قرآن میں ایسے احتمالات غیر ظاہرہ کا اعتبار نہیں ۔ فضول احتمال لائق توجہ نہیں فرمایا کہ ان ہی مولانا سے ایک طالب علم نے درس میں پوچھا کہ حدیث میں جو آیا ہے کہ غروب و طلوع شمس کے وقت نماز ممنوع ہے کیونکہ طلوع ٍ و غروب شیطان کے سینگوں کے درمیان ہوتا ہے سو غروب کے وقت تو امر معقول ہے کہ سجدہ سینگوں کے سامنے ہو گا لیکن طلوع کے وقت تو پیچھے ہو گا اس میں کیا حرج ہے ۔ فرمایا کہ اس وقت یہ ڈر ہے کہ کہیں پیچھے سے سینگ نہ اڑا دے ۔