ملفوظات حکیم الامت جلد 11 - یونیکوڈ |
|
دیوبند میں ہیضہ کی وباء کے بارے میں مولانا محمد یعقوب نے پیش گئی کی تھی فرمایا کہ جس زمانہ میں دیوبند میں ہیضہ پھیلا ہے تو اس زمانہ میں حضرت مولانا محمد یعقوب صاحب نے ایک پیشین گوئی کی تھی اور لوگوں سے یہ فرمایا تھا کہ یہاں ایک وبا آنے والی ہے اگر ہر چیز میں صدقات کئے جاویں تو اللہ تعالی سے امید ہے کہ یہ بلا ٹل جائے بعض اہل دیوبند نے کہا کہ معلوم ہوتا ہے کہ مدرسہ میں کچھ ضرورت ہو گئی ہے اس کی خبر کسی نے مولانا کو کر دی تو مولانا کو اس پر بہت غیظ آیا اور فرمایا کہ یعقوب اور یعقوب کی اولاد اور سارا دیوبند اس جملہ کا چند بار تکرار فرمایا اس وقت حاجی محمد عابد صاحب حجرہ کے اندر بیٹھے ہوئے اس کلمہ کو سن رہے تھے وہ گھبرا کر باہر نکلے اور کہنے لگے کہ حضرت کیا فرما رہے ہیں مولانا نے دریافت فرمایا کہ کیا کہا ہے حاجی محمد عابد صاحب نے وہی جملہ سنا دیا کہ یوں فرما رہے تھے مولانا نے فرمایا کہ اب تو یوں ہی ہو گا اس کے بعد اس کثرت سے وبا پھیلی کہ بیس بیس پچیس پچیس جنازوں کی ایک دفعہ نماز ہوتی تھی بس دیوبند خالی ہی ہو گیا جب یہ وبا ختم ہو گئی تو آسمان کی طرف دیکھ کر فرمایا کہ میں تو سمجھا تھا میرا بھی وقت آ گیا کیا ابھی دیر ہے بس اس کے بعد اپنے وطن نانوتہ پہنچے اور وہیں جا کر مبتلائے مرض ہو کر واصل بحق ہوئے ۔ ( انا للہ وانا الیہ راجعون ) حضرت مولانا محمد یعقوب کی ایک کرامت بعد وفات ظاہر ہوئی فرمایا کہ مولانا معین الدین صاحب حضرت مولانا محمد یعقوب صاحب کے سب سے بڑے صاحبزادے تھے وہ حضرت مولانا کی ایک کرامت ( جو بعد وفات واقع ہوئی ) بیان فرماتے کہ ایک مرتبہ ہمارے نانوتہ میں جاڑہ بخار کی بہت کثرت ہوئی سو جو شخص مولانا کی قبر سے مٹی لے جا کر باندھ لیتا اسے ہی آرام ہو جاتا بس اس کثرت سے مٹی لے گئے کہ جب بھی قبر پر مٹی ڈلواؤں تب ہی ختم کئی مرتبہ ڈال کر پریشان ہو کر ایک دفعہ میں نے مولانا کی قبر پر جا کر کہا ( یہ صاحبزادہ بہت تیز مزاج تھے ) آپ کی تو کرامت