ملفوظات حکیم الامت جلد 11 - یونیکوڈ |
|
خواجہ صاحب کا ایک واقعہ فرمایا کہ میرے ایک دوست خواجہ صاحب ایک کلکٹر کی پیشی میں تھے جو بڑا سخت تھا ۔ جب اس کو کوئی جواب ملتا تو یہ کہتا کہ تم کو بیچ میں نہ بولنا چاہئے ۔ جب بھی جواب دیا جاتا بیچ ہی کہہ دیتا تھا ۔ ایک دن ان کو بھی یہی واقعہ پیش آیا انہوں نے غصہ سے کہا کہ ہم نہیں جانتے بیچ کس کو سمجھا جائے ۔ پھر تو ان کو مائی ڈیئر مائی ڈیئر کہنے لگا اور یوں بھی کہا کہ جو کام ہمارے کرنے کا ہو ہم سے کہو ہم کوشش کریں گے ۔ خواجہ صاحب نے کہا کہ میں ڈپٹی کلکٹری سے تنگ ہو گیا ہوں مجھے محکمہ تعلیم میں کرا دیجئے پھر اس نے بڑے زور شور کی سفارش لکھی اور ان کو محکمہ تعلیم میں کرا دیا ۔ ضعف دماغ کی وجہ سے حفظ قرآن کی ممانعت فرمایا کہ جس کا دماغ کمزور ہوتا ہے میں اسے قرآن حفظ کرنے سے منع کر دیتا ہوں ایسا شخص تو کچھ عربی پڑھنے کے بعد حفظ شروع کرے تو قواعد معلوم ہونے کی وجہ سے حفظ آسان ہو جاتا ہے اور میں طلباء سے ہمیشہ یہی کہتا ہوں کہ کتابیں پڑھنے کے زمانہ میں سمجھنے کی کوشش کرو حفظ کی کوشش نہ کرو اس سے دماغ خراب ہو کر اور کتابیں بھی رہ جاتی ہیں اور آج کل قوی اس کے متحمل نہیں ہیں غضب تو یہ ہے کہ بعض اہل مدارس طلبا سے ایسی ایسی سخت محنتیں کراتے ہیں کہ جس سے وہ بیکار ہو جاتے ہیں اور یہ بڑا ظلم ہے ۔ خستگاں راچوں طلب باشدو قوت نبود گر تو بیداد کنی شرط مروت نہ بود بعضے کافیہ حفظ کراتے ہیں بھلا یہ بھی کوئی حفظ کرانے کی چیز ہے اگر حفظ کا ہی شوق ہے تو قرآن شریف حفظ کرو ( ابن حاجب کے کلام سے قلب پر اور حجاب ہی پڑ جائیں گے ہاں کلام اللہ حفظ کرو جس سے سب حجاب مرتفع ہو جائیں ۔ ( جامع ) آجکل ایک ساتھ رہنے میں بڑے جھگڑے ہیں فرمایا کہ ایک شخص کا خط آیا ہے اس میں لکھا ہے کہ میں مائدر کو ہر چند رسوم وغیرہ کے متعلق نصیحت کرتا ہوں مگر نہیں مانتیں دوسرا مضمون یہ تھا کہ ہم سب ایک جگہ رہتے