ملفوظات حکیم الامت جلد 11 - یونیکوڈ |
|
نہیں ہے مگر خاص اثر اس کا معصیت سے بھی زیادہ ہے اس طریق میں سب کوتاہیوں کا تحمل ہو جاتا ہے مگر اعتراض و گستاخی کا نہیں ہاتا ہر کہ گستاخی کند اندر طریق گرد و اندر وادی حسرت غریق ہر کہ بے باکی کنددر راہ دوست رہزن مردان شد و نامرد اوست ( جامع ) اس طریق میں شیخ کے ساتھ نہایت عقیدت کی ضرورت ہے ( احقر جامع نے ایک حکایت غالبا تذکرۃ الرشید میں حضرت مولانا گنگوہی کی فرمائی ہوئی دیکھی ہے کہ ایک ڈاکو کو کسی بستی کے لب دریا اپنا بھیس بدل کر جھونپڑی ڈال کر اللہ اللہ کرنے لگا لوگوں کو اس سے عقیدت ہوئی اس کے پاس آنے لگے بعضے مرید ہو کر وہیں ذکر و شغل میں مشغول ہو گئے خدا کی قدرت کہ بعضے ان میں صاحب مقام بھی ہو گئے ایک دن ان پیر صاحب کے بعض مرید مراقب ہو کر دیکھنے لگے کہ اپنے پیر کے مقام کو دیکھنا چاہیئے ۔ مگر وہاں کچھ نظر نہ آیا ۔ ہر چند مراقبہ کیا مگر کچھ ہو تو نظر آئے ناچار ہو کر اپنے پیر سے کہا ۔ پیر میں چونکہ ذکر اللہ سے صدق کی شان پیدا ہو چکی تھی سب قصہ صاف صاف کہہ دیا کہ میں تو کچھ نہیں ۔ پھر انہوں نے سب نے مل کر اللہ تعالی سے دعا کی اللہ تعالی نے پیر کو بھی صاحب مقام کر دیا ۔ دیکھئے یہاں صرف عقیدت ہی عقیدت تھی باقی تو میدان صاف تھا اس کے نفع کا اس حکایت سے بخوبی اندازہ ہو سکتا ہے ۔ جامع ایک ریاست کی بے پردگی کا قصہ فرمایا سنا ہے کہ فلاں ریاست میں بھی پردہ توڑ دیا گیا عورتوں نے بال بھی کٹوا دیے ایک صاحب کہتے تھے کہ ایک شہزادہ اور اس کی بیوی جس سے نکاح ہونے والا تھا مگر ابھی ہوا نہیں تھا ایک ساتھ موٹر میں ہوا کھاتے پھرتے تھے ایک رئیسہ سے جو ان کی پردہ شکنی کے متعلق کہا گیا تو جواب دیا کہ جو پردہ میں رہنے کے قابل ہیں ( یعنی شہزادیاں )