ملفوظات حکیم الامت جلد 11 - یونیکوڈ |
|
خوب پیستا ہوں اس کے بعد ان مفسر مولوی صاحب نے لکھا کہ تم نے میرا رد لکھا ہے اگر میں نے بھی رد لکھا تو کیا عزت رہ جائے گی میں نے کہا کہ کسی خاص کا نام لے کر تو لکھا نہیں ۔ جس کا ایسا خیال ہو وہی اس کا مخاطب ہے اگر تم ایسے ہو تو تم ہی مخاطب ہو میں نے حق سمجھ کر لکھا ہے آپ شوق سے رد لکھیں ناظرین خود فیصلہ کر لیں گے ۔ پھر وہ خاموش ہو گئے بلکہ اس کے بعد انہوں نے ایک کتاب لکھی تھی میرے پاس اصلاح کے لئے بھیجی ( مجلس کی طرف مخاطب ہو کر فرمایا ) اتباع حق کا یہ اثر ہوتا ہے جو ابھی ذکر ہوا اور جو شخص سب کو راضی کرنا چاہتا ہے وہ سب کو ناراض کر دیتا ہے عزیزیکہ از در گہش سر بتافت بہر درکہ شدہیچ عزت نیافت ( جامع ) اور جو ایک کو راضی کرنے میں فکر کرتا ہے وہ سب کو اس کا مطیع کر دیتے ہیں تو ہم گردن از حکم داور مپیچ کہ گردن نہ پیچد زحکم توہیچ ( جامع ) انسان اپنی فکر میں پڑے دوسروں کی فکر میں نہ پڑے فرمایا کہ میرا ایک خاص مذاق ہے وہ یہ کہ اپنی فکر میں پڑے دوسروں کی فکر میں نہ پڑے ( جامع کہتا ہے کسی بزرگ کا قول ہے کہ انہوں نے اپنے مرید سے فرمایا تھا کہ بیٹا دوسروں کے جوتوں کی فکر میں اپنی گٹھڑی نہ کھو بیٹھنا ) ندوہ اور دیوبند میں فرق فرمایا کہ ایک ندوی مولوی صاحب نے ایک کتاب جس کا نام صحیح یاد نہیں میرے دیکھنے کو بھیجی تھی جو انہوں نے خود لکھی تھی اس میں ایک مقام مجھ کو بہت پسند آیا لکھا تھا کہ اس کی کوشش کرنا کہ نقلیات کو معقولات پر منطبق کریں اور دلائل عقلیہ سے ثابت کریں یہ سخت غلطی ہے کیونکہ مذہب ایمان اور انقیاد محض کا نام ہے اس میں رضا و تسلیم