ملفوظات حکیم الامت جلد 11 - یونیکوڈ |
|
مجھے علی گڑھ کے کالج کی سیر کرائی تھی وہاں ایک آئینہ بھی دکھلایا تھا جس میں اندر کی چیز نظر آتی تھی اوپر کی نظر نہیں آتی تھی وہ آلہ بیمار کے اندر کے حالات دیکھنے کے لئے ایجاد کیا ہے پھر اعضاء کے انفصال کی مناسبت سے ( ہنس کر فرمایا ) اجی وصل مشکل ہے فصل کیا مشکل ہے ۔ اصحاب صفہ کے قصے کی توضیح فرمایا کہ اصحاب صفہ کا قصہ جو حدیثوں میں آیا ہے کہ ان میں ایک شخص کی وفات ہوئی اور اس نے ایک دینار چھوڑا تو آپ نے فرمایا کہ اس کے لئے جہنم کا ایک داغ اور دوسرے نے دو دینار چھوڑے تو فرمایا اس کے لئے دو داغ ۔ تو کیا مال جمع کرنا منع ہے ۔ ظاہر ہے کہ اگر منع ہوتا تو میراث کیوں مشروط ہوتی لوگوں نے اس موقع پر دق ہو کر یہ کہہ دیا کہ اس زمانہ میں مال جمع کرنا جائز نہ تھا بعضوں نے قل العفو کے بھی معنی لئے ہیں کہ مال ضرورت سے زائد نہ رکھنا چاہئے مگر اول تو اس میں یہ خیال ہے کہ یہ جواب انفاق زائد کے لئے نہیں بلکہ غیر زائد علی الحاجۃ کے انفاق سے منع کے لئے ہے قل لا تنفقوا الا العفو زائد کو خرچ کرو جو زائد نہ ہو خرچ نہ کرو جب مدلول یقینی نہیں ہے حدیث کی یہ بنا کیسے سمجھیں قاضی ثناء اللہ نے اس کی تفسیر بڑی اچھی کی ہے وہ یہ ہے کہ عقوبت کا سبب نفس ادخار نہیں بلکہ سبب یہ ہے کہ وہ مدعی ترک دنیا کے تھے اور لوگ بھی ان کو ایسا ہی سمجھتے تھے لہذا دیناروں کا جمع کرنا ان کے ترک دنیا کے دعوے کے خلاف تھا اس وجہ سے عذاب ہوا اور یہ موٹی بات ہے کہ جب کوئی محبت کا دعوی کر کے خلاف کرے تو کس قدر غیظ ہو گا ۔ ریاء کی حقیقت فرمایا کہ ایک شخص کا خط آیا ہے اس میں لکھا ہے کہ اس طرح عبادت کرنے کو جی نہیں چاہتا کہ لوگ دیکھیں نماز بھی چھپ کر پڑھتا ہوں ۔ تسبیح پڑھنے میں اگر کوئی آ جاتا ہے تو اس کو کپڑے میں چھپا لیتا ہوں تا کہ ریاء نہ ہو میں نے لکھا ہے کہ کبھی اسلام چھپانے کو بھی جی چاہا کیونکہ دولت اسلام تو بڑی چیز ہے اس میں بھی تو ریاء ہے ( مجمع کی