ملفوظات حکیم الامت جلد 11 - یونیکوڈ |
|
کہ یہ ریاء ہے تو بات یہ ہے کہ دیکھنے سے ریاء نہیں ہوتی دکھلانے سے ہوتی ہے اگر دکھلانے کی نیت نہ ہو تو ریاء نہیں ہے ۔ ایک خانساماں کا ظریفانہ جواب فرمایا کہ ایک انگریز نے کسی خانساماں کو غصہ میں کہا تم ہمارے یہاں سے نکل جاؤ اس نے کہا کہاں جاؤں کہا جہنم میں چلے جاؤ ۔ کئی دن کے بعد وہ خانساماں پھر آ پہنچا ۔ انگریز نے کہا تم پھر آ گئے ۔ اس نے کہا حضور میں جہنم پر گیا تھا وہاں صاحب لوگوں کا پہرہ تھا وہ کہتے ہیں یہ کالا آدمی کے لئے نہیں ہے تم کسی صاحب کا پاس دکھلاؤ تب جاؤں گا میں مجبور ہو گیا ۔ حضور پاس دے دیں اس نے ہنس کر قصور معاف کر دیا ۔ بوعلی سینا کی کتاب کی ایک فقرہ میں تردید فرمایا کہ بوعلی سینا ایک بزرگ کے پاس ملنے گئے اور اظہار علم کی بڑی علمی تقریریں ہانکیں اور یہ سمجھے کہ یہ بزرگ میرے بڑے معتقد ہو گئے ہوں گے بعد میں اس نے لوگوں سے پوچھا کہ میرے بارے میں کچھ کہتے تھے لوگوں نے کہا کہ یوں کہتے تھے کہ بوعلی اخلاق ندارد ۔ ان کو یہ سن کر بڑا غصہ آیا اور اخلاق میں ایک ضخیم کتاب لکھ کر ان کے پاس بھیجی ان بزرگ نے کتاب دیکھ کر فرمایا کہ من نگفتہ بودم کہ اخلاق نداند بلکہ گفتہ بودم کہ اخلاق ندارند ۔ ایک فقرہ میں ساری کتاب کا رد کر دیا ۔ بوعلی بڑے شرمندہ ہوئے کہ مجھ میں تو ایک لفظ کے سمجھنے کی بھی قابلیت نہ نکلی ۔ مولوی محمد حسین فقیر دہلوی کا ایک واقعہ فرمایا کہ دہلی والے مرچ بہت کھاتے ہیں مولوی محمد حسین صاحب فقیر جب ترکستان پہنچے تو ایک رئیس کے باغ میں قیام کیا ۔ وہاں ایک مرچ کا درخت لگا ہوا تھا ۔ بہت خوش ہوئے اس کو توڑ کر کھانا شروع کر دیا ۔ مالک آیا تو غلام نے تعجب سے کہا یا شیخ ھذا یاکل النار یعنی انہوں نے آگ کھا لی ۔ لالچ بری بلا ہے / ایک لالچی کی حکایت فرمایا کہ طمع بری بلا ہے ۔ میرے ایک دوست مارہرہ کے رہنے والے کہتے تھے