ملفوظات حکیم الامت جلد 11 - یونیکوڈ |
|
سے نسبت قطع ہوتی ہے بھلا حضرت حاجی صاحب بدعتی ہیں ؟ مولوی صادق الیقین صاحب کو حضرت مولانا گنگوہی کی وصیت فرمایا کہ جب مولوی صادق الیقین حضرت حاجی صاحب کی خدمت میں جانے لگے تو مولانا گنگوہی نے وصیت فرمائی ( دیکھئے ان بزرگوں کو نور باطن تو ہوتا ہی ہے مگر اللہ تعالی نور ظاہر بھی اس قدر عطا فرماتے ہیں کہ جس کی انتہا نہیں ) کہ میاں مولوی صادق الیقین جیسے جا رہے ہو ویسے ہی چلے آئیو اپنے اندر کوئی تغیر پیدا نہ کیجیو ، ہمارے حضرت نے فرمایا کہ اس سے حضرت مولانا کا یہ مطلب تھا کہ وہاں جا کر حاجی صاحب کے افعال میرے خلاف دیکھو گے اگر مجھ سے عقیدت رہی تو حاجی صاحب کو چھوڑ دو گے اور اگر حاجی صاحب سے عقیدت رہی تو مجھے چھوڑ دو گے چنانچہ انہوں نے مسلک مولانا کا رکھا اور حضرت حاجی صاحب کے بھی نثار تھے مجھ سے مولوی صادق الیقین کہتے تھے کہ حضرت حاجی صاحب کے یہاں اور مولانا کے یہاں تو زمین و آسمان کا فرق ہے کوئی تطبیق ہو ہی نہیں سکتی ، میں نے عرض کیا کہ فاتحہ خلف الامام ایک حرام کہتے ہیں ایک فرض کہتے ہیں اس میں بھی تو کوئی تطبیق نہیں ہو سکتی پھر ہم دونوں کو حق پر مانتے ہیں اور تقلید کرتے ہیں ایسے ہی یہاں سمجھو ۔ حضرت مولانا گنگوہی کے نزدیک مولود کی ممانعت مشروط ہے فرمایا کہ مولوی صادق الیقین صاحب کے والد اچھے بزرگ تھے اور ہر روز ایک قرآن شریف ختم کرتے تھے اور جو تاریخ کسی بزرگ کی وفات کی ہوتی اس روز دو قرآن شریف ختم فرماتے ایک ان بزرگ کی روح کو ایصال ثواب کے لئے اور ایک اپنے معمول کا مگر مولود کے بڑے معتقد تھے اور اس میں مولوی صاحب سے کشمکش رہتی ۔ میں نے اس باب میں ان کو ایک مکتوب محبوب القلوب لکھا تھا جس سے آپس میں اتفاق ہو گیا تھا وہ مکتوب چھپ بھی گیا ہے ۔ مگر مجھے یہ یقین نہ تھا کہ اس مکتوب کو مولانا گنگوہی پسند فرمائیں گے کیونکہ اس میں کسی قدر توسع ہے مگر ایک مرتبہ جب میں گنگوہ حاضر ہوا تو قصائیوں کے یہاں مولانا کی دعوت تھی میں بھی شریک تھا ایک شخص نے وہاں مولانا سے