ملفوظات حکیم الامت جلد 11 - یونیکوڈ |
|
ظاہر ہے کہ جس کی خدمت یا عبادت کی جائے جب وہ اس سے راضی ہی نہیں تو اس خدمت اور عبادت سے کیا فائدہ اور رضا تو رہی درکنار اس پر تو گرفت اور مواخذہ ہوتا ہے قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کل بدعۃ ضلالۃ وکل ضلالۃ فی النار ۔ ( جامع ) دین بے قدری سے حاصل نہیں ہوتا فرمایا کہ ایک صاحب کا خط آیا ہے کہ آج کل یہ اوراد ہیں اگر اور بتلاؤ گے تو اور پڑھوں گا ۔ میں نے لکھا ہے کہ مجھے کیا غرض پڑھی ہے کہ میں بتلاؤں ( مجمع کی طرف مخاطب ہو کر فرمایا ) بھلا اگر کوئی حاکم کے یہاں سلام کو جائے اور حاکم پوچھے کہ محض سلام ہی کو آئے ہو یا اور کچھ کام بھی ہے تو کہے خیر اگر آپ نوکری دے دیں گے تو نوکری بھی کر لوں گا تو یہ بھی کوئی طریقہ ہے سوال کا ۔ ہمارے یہاں ایک صاحب نے ایک معلم سے کہا تھا کہ دیکھو جی میرے لڑکے کو پڑھانے سے میری کھیتی میں حرج نہ ہو جب تو آپ شوق سے پڑھائیے اور جو حرج ہو تو مجھے منظور نہیں ( جامع کہتا ہے کہ آج کل کے طالبین کی بے قدری کی حالت اس سے خوب ظاہر ہے پھر اس پر شیخ کی بدمزاجی کی شکایت اگر کسی کے یہاں ذرا نمک بھی مانگنے جاتے ہیں تو کس صورت سے اپنی احتیاج ظاہر کرتے ہیں ۔ چہ جائیکہ دین جس کی یہ شان ہے ۔ قیمت خود ہر دو عالم گفتئہ نرخ بالا کن کہ ارزانی ہنوز وہ کس طرح بے قدری اور بے اصولی سے حاصل ہو سکتا ہے جب کوڑیوں کی چیز بھی بلا طریقہ نہیں ملتی تو دین ایسی بے بہا چیز جس پر نجات ابدی کا مدار ہے کیسے حاصل ہو سکتا ہے ( جامع ) حضرت والا کا طریقہ امتحان طلبہ / موجودہ طریق امتحان طلبہ کیلئے گراں ہے فرمایا کہ آج کل جو تحریری امتحان رائج ہے میں تو اس کا مخالف ہوں ۔ اس میں طلباء پر بڑی مشقت و گرانی پڑتی ہے ۔ امتحان سے مقصود تو استعداد کا دیکھنا ہے سو طالب علمی کے زمانہ میں اس قدر استعداد کا دیکھنا کافی ہے کہ اس کتاب کو یہ اچھی طرح سمجھ بھی