ملفوظات حکیم الامت جلد 11 - یونیکوڈ |
|
بہت پہلے کا وقت ہے ) کہ کوئی نہ تھا ویرانہ ہی ویرانہ تھا ۔ صرف ایک درویش جن کا نام غالبا حسن شاہ تھا ۔ ایک درخت کے نیچے بیٹھے رہتے تھے ۔ حضرت حاجی صاحب کی تشریف آوری کے بعد وہ درویش شاہ ولایت صاحب میں چلے گئے اور یہاں آبادی ہوئی ۔ سہ دری حضرت میانجیو رحمۃ اللہ علیہ کے حکم سے بنی تھی ۔ غدر کے بعد پھر ویرانی ہو گئی چنانچہ جب میں آیا ہوں تو ایک ملا جی حجرہ میں رہتے تھے پھر وہ بھی چلے گئے ۔ اس وقت یہاں مولوی احمد علی صاحب مرحوم ( کاتب بہشتی زیور ) اکیلے رہتے تھے میں اپنے مکان میں رہتا تھا ۔ ظہر کے بعد حضرت حاجی صاحب کے حکم کی بناء پر سہ دری میں ایک چٹائی بچھا کر بیٹھ جاتا تھا ۔ اس وقت یہ مسجد اور سہ دری تھی اور کچھ نہ تھا ۔ مولوی شبیر علی صاحب کے دفتر کے پاس دروازہ تھا ۔ پھر اس دروازہ کو بند کر کے موجودہ جگہ لگایا اور زمین ملائی گئی پھر بڑھتی ہی چلی گئی ۔ مدرسہ امداد العلوم کیلئے چندہ کی ممانعت کی وجہ اور اس کا فائدہ فرمایا کہ اول اول یہاں مدرسہ ( یعنی مدرسہ امداد العلوم ) میں بھی چندہ تھا جس سے لوگوں کی وہی دباؤ والی صورتیں جو آج کل مدارس میں ہوتی ہیں ظاہر ہونا شروع ہوئیں ۔ میں نے یہ صورت دیکھ کر یکدم چندہ بند کر دیا ۔ یہاں والوں کو بھی منع کر دیا اور باہر والوں کو بھی خطوط لکھ دیئے کہ یہاں کوئی متعارف مدرسہ نہیں ہے یہاں چندہ نہ بھیجا کرو ۔ مگر یہاں تو چندہ بند ہو گیا اور باہر والوں نے لکھا کہ ہم تو خلوص سے بھیجتے ہیں ہمیں آپ کیوں روکتے ہیں باقی ہم حساب کتاب کا مطالبہ نہیں کرتے ۔ بس چندہ بند ہونا تھا سب کے حوصلے پست ہو گئے ۔ جب سے اب تک یہی طرز ہے اب نہ کسی کا نخرہ نہ کسی کی حکومت ہے ۔ خطبات الاحکام کے بارے میں حضرت والا کی تمنا خطبات الاحکام کے تالیف کے زمانہ میں فرمایا کہ اس وقت جو میں خطبے لکھ رہا ہوں ۔ میرا ارادہ علاوہ عیدین و استسقاء کے پچاس خطبے لکھنے کا ہے تا کہ سال بھر تک ہر جمعہ کو نیا پڑھا جائے اور جب سال ختم ہو کر نیا سال شروع ہو تو پھر اول سے پڑھنا شروع