ملفوظات حکیم الامت جلد 11 - یونیکوڈ |
|
نے اپنے اکثر بزرگوں کو دیکھا ہے کہ لوگ ان کو پہچانتے بھی نہ تھے کہ یہ علماء ہیں گفتگو بہت معمولی آدمیوں کی طرح کرتے تھے ہاں تقاریر کے اندر اصطلاحات ضرور بولتے تھے ( وہاں اس کی ضرورت ہوتی تھی جامع ) حضرت مولانا محمد یعقوب صاحب بلا امتحان طلباء کے نمبر لکھ دیتے تھے فرمایا کہ ہمارے مولانا محمد یعقوب ماہانہ امتحان نہ لیتے تھے جب مہینہ ختم ہوتا تو پرچہ امتحان کا منگا کر بلا امتحان ہی سب کے نمبر لکھ دیتے تھے ایک طالب علم نے عرض کیا کہ حضرت بلا امتحان ہی نمبر لکھ دیتے ہیں ؟ فرمایا مجھے سب کی لیاقت معلوم ہے ( مالک اپنے بچھڑے کے دانت خوب جانتا ہے ) اور اگر کہو تو لاؤ سب کا امتحان بھی لے لوں مگر یاد رکھو کہ اس سے کم ہی نمبر آئیں گے مولانا کا رعب بہت تھا سب طالب علم چپ ہی ہو گئے ۔ حضرت مولانا اسماعیل شہید نے برجستہ ایک سجع کہہ دیا فرمایا کہ ایک شخص کا نام محمد کالے تھا اور وہ اپنا سجع کہلانا چاہتا تھا اکثر نے انکار کر دیا کہ محمد صلی اللہ علیہ و سلم تو گورے تھے کالے کہاں تھے اس میں جوڑ کیسے ملائیں وہ مولانا اسماعیل شہید کے پاس پہنچا تو آپ نے فورا سجع کہہ دیا کہ ( ہر دم نام محمد کا لے ) حضرت حکیم الامت کو دین اور اہل دین سے محبت کہاں سے ملی ؟ فرمایا کہ مولانا محمد یعقوب کی عادت شریفہ تھی کہ جب کوئی ان کے پاس آ کر بیٹھتا تو معارف و حقائق بیان فرمایا کرتے تھے ہمارے حضرت نے فرمایا کہ اللہ کا شکر ہے بچپن ہی سے ایسوں کے پاس پہنچا دیا دین کی محبت تو مولانا فتح محمد صاحب کی خدمت میں رہ کر ہوئی ان کی صورت دیکھ کر اللہ کی محبت پیدا ہوتی تھی اور اہل دین سے محبت حضرت مولانا محمد یعقوب کے یہاں پہنچ کر ہوئی ۔ حضرت مولانا فتح محمد صاحب کے تحمل و تواضع کا واقعہ فرمایا کہ ایک مرتبہ گرمیوں کے زمانہ میں کہ اس وقت سخت دھوپ تھی مولانا فتح محمد صاحب جامع مسجد سے باہر تشریف لے جا رہے تھے ایک صاحب نے جوتہ لینا چاہا