ملفوظات حکیم الامت جلد 11 - یونیکوڈ |
|
کرنا چاہتے ہیں میں نے کہا ہے کہ اگر اخبار جاری کرو تو ایسا کرو کہ وہ بالکل شریعت کے موافق ہو تا کہ اسے دیکھ کر لوگوں کو یہ کہنا ممکن ہو کہ اسلامی اخبار ایسا ہوتا ہے اور اس کا معیار یہ ہے کہ جو لکھو یہ غور کرو کہ اس کا تکلم شریعت میں جائز ہے یا نہیں اگر تکلم جائز ہے تو لکھنا بھی جائز ہے اور اگر تکلم ناجائز ہے تو لکھنا بھی ناجائز ہے انہون نے ضرورت اخبار کے متعلق مجھ سے مضمون چاہا میں نے کہا بے تکلف سمجھ میں نہیں آتا اور تکلف کو جی نہیں چاہتا اتفاق سے مولوی عیسی صاحب الہ آبادی کا خط آیا ہوا تھا اس میں لکھا تھا کہ فلاں شخص کا حال دریافت کر کے لکھئے تا کہ اطمینان ہو اور لکھا تھا کان رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم یتفقد اصحابہ اس سے اخبار کی ضروت بھی مفہوم ہو سکتی ہے کہ مسلمانوں کی بگڑی حالت پر اصلاح اور ضرورت کی اطلاع پر امداد کر سکیں ۔ قبول ہدیہ کا معیار ایک شخص نے کچھ ہدیہ بھیجا اور رقعہ میں یہ تحریر کیا کہ حسب معمول قدیم روانہ کرتا ہوں اس پر حضرت والا نے واپس فرمایا دیا ۔ اور یہ فرمایا کہ یہ لزوم کیسا پھر وہ بہت دنوں کے بعد معافی کو آئے اور بیوی کی بیماری کا عذر بیان کیا فرمایا کہ اگر مقدمہ کی تاریخ ہوتی تب بھی یہی عذر کرتے رنج تو اسی سے ہوتا ہے کہ زبان سے تو محبت کا دعوی کریں اور برتاؤ کریں اجنبیوں جیسا البتہ اگر دعوی محبت کا نہ ہو پھر کوئی شکایت نہیں فلاں شخص تمام عمر مجھے برا بھلا کہتا رہا مگر کبھی خیال بھی نہ ہوا منصور کو جب مقتل میں لے گئے ہیں تو لوگ ان پر اینٹ پھتر برسا رہے تھے اور وہ التفات بھی نہ کرتے تھے حضرت شبلی رحمۃ اللہ علیہ بھی کسی جگہ موجود تھے انہوں نے بھی ایک پھول اٹھا کر پھینک دیا اس پر منصور نے ایک آہ کی لوگوں نے اس کی وجہ پوچھی تو کہا کہ اور لوگ تو جاننے والے نہیں اور یہ جاننے والے ہیں ان کے مارنے سے تکلیف ہوئی اس سلسلہ میں یہ بھی فرمایا کہ بھائی اکبر علی نے چاہا تھا کہ کچھ مقدار معین سے میری خدمت کیا کریں میں نے انکار کر دیا اس لئے کہ خواہ مخواہ یہ فکر رہے گی کہ کب پہلی تاریخ ہو گی کب منی آرڈر آئے گا ۔ دیر ہو گی تو کہونگا کہ شاید کوئی وجہ ہو گئی ہو گی ایسے ہدیے سے راحت نہیں ہوتی بلکہ اذیت انتظار ہوتی ہے اللہ ایسی ایسی