ملفوظات حکیم الامت جلد 11 - یونیکوڈ |
|
تاب نہ ہوتی پسلیاں ٹوٹنے لگتیں پھر حضرت سے عرض کیا کہ حضرت پسلیاں ٹوٹی جاتی ہیں حضرت نے فرمایا کہ ہاں یہ بھی ایک عارضی حالت ہے جاتی بھی رہتی ہے بس پھر گریہ یکدم موقوف ہو گیا پھر حضرت سے شکایت کی حضرت نے فرمایا کہ پسلیاں ٹوٹ جائیں گی رو کر کیا کرو گے ۔ حضرت حاجی صاحب کے یہاں زیادہ اہتمام اصلاح قلب کا تھا فرمایا کہ حضرت حاجی صاحب فرماتے تھے کہ اگر ایک لطیفہ بھی منور ہو جائے تو اس کے ذریعہ سے سب منور ہو جاتے ہیں حضرت کے یہاں زیادہ اہتمام قلب کا تھا جیسا کہ حدیث میں ہے ان فی الجسد مضغۃ اذا صلحت صلح الجسد کلہ و اذا فسدت فسد الجسد کلہ الا وھی القلب ۔ حضرت حکیم الامت مجدد ملت نے سلوک کی چند باتیں حضرت مولانا گنگوہی سے دریافت کی تھیں فرمایا کہ مولانا گنگوہی سے میں نے تین چار ہی باتیں سلوک کے متعلق پوچھی ہیں بفضلہ تعالی زیادہ کی حاجت نہیں ہوئی اسی کی برکت سے بہت کچھ حل ہو گئیں ۔ حضرت مولانا محمود حسن صاحب دیوبندی نے ایک مشہور عالم کے اعتراض کا مسکت جواب دیا فرمایا کہ ایک مرتبہ حضرت مولانا محمود حسن صاحب دیوبندی مراد آباد کے جلسہ میں تشریف لے گئے لوگوں نے وعظ کے لئے اصرار کیا مولانا نے عذر فرمایا کہ مجھے عادت نہیں ہے مگر لوگوں نے نہیں مانا آخر مولانا کھڑے ہوئے اور حدیث فقیہ واحد اشد علی الشیطان من الف عابد ۔ پڑھی اور اس کا ترجمہ یہ کیا کہ ایک عالم شیطان پر ہزار عابد سے زیادہ بھاری ہے وہاں ایک مشہور عالم تھے وہ کھڑے ہوئے اور کہا کہ یہ ترجمہ غلط ہے اور جس کو ترجمہ بھی صحیح کرنا نہ آئے تو اس کو وعظ کہنا جائز نہیں بس مولانا فورا ہی بیٹھ گئے اور فرمایا کہ میں تو پہلے ہی کہتا تھا کہ مجھے وعظ کی لیاقت نہیں ہے مگر ان لوگوں نے نہیں مانا خیر اب میرے پاس عذر کی دلیل بھی ہو گئی یعنی آپ کی شہادت پھر حضرت مولانا نے