ملفوظات حکیم الامت جلد 11 - یونیکوڈ |
|
وعظ میں حسب ضرورت مضامین بیان کرنا چاہئے فرمایا کہ نرے مولویوں کا تو دل بھی نہیں روتا ۔ ان کی مجلس میں مردہ جائے تو مردہ ہی آئے ( یعنی باعتبار قلب کے ) یا یوں کہے کہ زندہ جائے تو زندہ ہی ہو کے آئے ( یعنی باعتبار نفس ) مردہ ہو کر نہیں آتا جب یہاں کوئی اہل مدارس میں سے آتا ہے اور وعظ کی فرمائش کرتا ہے تو میں اسی چیز کا ذکر کرتا ہوں جس کی اس میں کوتاہی ہے جیسے چندہ وغیرہ کا مگر عمل کوئی نہیں کرتا ۔ اس لئے اب جی نہیں چاہتا معلوم ہوتا ہے کہ یہ لوگ تھیٹر کا تماشا سمجھتے ہیں اپنی حالت کے بدلنے کی مطلق فکر نہیں ۔ فقہ الفقہ کا اہتمام فرمایا کہ لوگ یہاں آ کر مجھ سے فقہ کے مسائل دریافت کرتے ہیں میں ان سے کہتا ہوں کہ بھائی فقہ تو دوسری جگہ بھی پوچھ لو گے یہاں مجھ سے فقہ الفقہ پوچھو جس کا دوسری جگہ اہتمام نہیں ۔ اہل سائنس نے چاند پر جانے کا انجام نہیں سوچا فرمایا کہ آج کل اہل سائنس میں چاند میں جانے کی کوشش ہو رہی ہے ایک جہاز تیار کیا ہے جو آٹھ دن میں پہنچے گا مگر ان لوگوں نے انجام کچھ نہ سوچا کیونکہ نہ معلوم چاند میں قوت جذب بھی ہے یا نہیں زمین میں قوت جذب ہے اجساد ثقیلہ کو سنبھال لیتی ہے اگر چاند میں یہ قوت نہ ہوئی تو سب وہیں سے گریں گے اور مریں گے اور یہ لوگ تو ان سب کو سیارہ مانتے ہیں جو ہر وقت متحرک رہتے ہیں پھر معلوم نہیں وہ حرکت میں کس موقع پر ہو گا ۔ جس وقت اس سے پھر ملاقات کریں گے ۔ ایک دفعہ تو تاریخ اور وقت تک مقرر ہو گیا تھا کہ زمین اور چاند میں تصادم ہو گا ۔ ہمارا اس سے ایک مطلب تو حاصل ہو گیا کہ تم قیامت کو نفخ صور سے تو مانتے نہیں یوں ہی مان لو کہ ایک وقت ایسا آئے گا کہ یہ زمین کسی سیارہ سے ٹکرا کر پاش پاش ہو جائے گی بس اسی کا نام قیامت ہے ۔ حضرت والا کی آمد کے وقت خانقاہ امدادیہ کے احوال فرمایا کہ زمانہ یہاں ( یعنی خانقاہ امدادیہ اشرفیہ کا ) ایسا گزرا ہے ( یہ غدر سے