ملفوظات حکیم الامت جلد 11 - یونیکوڈ |
|
داڑھی چڑھانے اور داڑھی منڈانے والے دو شخصوں کی حکایت فرمایا کہ ایک صاحب بیان کرتے تھے اور اودھ میں ایک خان صاحب تھے جو بڑے بانکے اور داڑھی چڑھائے رکھتے تھے اور پوری پوری چھلے اور مہندی سے بھرے ہوئے جب کوئی ان سے کہتا کہ خان صاحب بڑھاپے میں توبہ کر لو ۔ تو کہتے توبہ کر کے کیا ہو گا ۔ لوگوں نے کہا جنت ملے گی کہتے جنت کے لئے اتنی مشقت میاں جب وقت ہو گا تو تلوار کا ایک ہاتھ ادھر اور ایک ہاتھ ادھر بس کائی سی پھٹ جائے گی اور جنت میں جا کر کھڑے ہوں گے جب مولوی امیر علی صاحب کا واقعہ ہوا عین میدان میں ان خان صاحب نے مولوی صاحب سے کہا کہ خدا مجھ گنہگار کو بھی قبول کر سکتا ہے ۔ فرمایا کیوں نہیں بس خان صاحب اسی میدان میں شریک جنگ ہوئے اور کئی کافروں کو مار کر خود شہید ہو گئے ( اس پر خواجہ عزیز الحسن صاحب نے فرمایا کہ حکیم مصطفی صاحب مجھ سے بیان فرماتے تھے کہ ایک تحصیلدار صاحب جو داڑھی منڈاتے تھے اور مونچھیں بڑی بڑی رکھتے تھے شکار میں کسی کی گولی سے مر گئے ۔ مرنے کے وقت کہنے لگے بڑے شرم کی بات ہے کہ خدا کے سامنے یہ صورت لے کر کیسے جاؤں فورا انہوں نے قینچی منگائی ۔ اور مونچھیں ترشوائی اور کہا کہ داڑھی کا بڑھانا تو میرے اختیار میں نہیں ہے مگر مونچھیں تراشنا تو اختیار میں ہے ( جامع ) ایک مقبول بندے کا واقعہ فرمایا کہ ایک بزرگ نے اللہ تعالی سے دعا کی کہ الہی میں تیرے کسی مقبول بندہ کو دیکھنا چاہتا ہوں حکم ہوا کہ فلاں جگہ جاؤ ۔ وہاں تم کو ایک شخص ملے گا اسے جا کر پورا سلام کرنا بموجب ارشاد باری تعالی کے وہ بزرگ وہاں پہنچے اور جا کر پورا سلام کیا ۔ یعنی السلام علیکم و رحمۃ اللہ سلام سن کر اس شخص کا دم نکل گیا ان بزرگ کو حیرت ہوئی اور جناب باری تعالی میں عرض کیا ۔ ارشاد ہوا کہ اس شخص کو یہ معلوم تھا کہ میرے سوا اللہ تعالی کو کوئی نہیں جانتا جب اسے دوسرے کا معلوم ہونا معلوم ہوا تو برداشت نہ کر سکا ۔ باسا یہ ترانمے پسندم عشق است و ہزار بدگمانی