ملفوظات حکیم الامت جلد 11 - یونیکوڈ |
بانسوں کے ٹٹے کھڑے کر لئے تھے اتفاق سے کسی خیمہ میں آگ لگ گئی اس میں عورتیں تھیں نوکروں نے ان عورتوں سے ہر چند کہا کہ آپ باہر تشریف لے آئیں ہم منہ پر کپڑا ڈال لیں گے کسی کی بے پردگی نہ ہو گی لیکن وہ عورتیں باہر نہ آئیں اس خیمہ سے نکل کر دوسرے خیمہ میں ہو گئیں پھر اس کے بعد پاخانہ میں گھس گئیں پھر پاخانہ میں بھی آگ پہنچ گئی وہاں سے نہ نکلیں اور وہیں جل کر خاک ہو گئیں چنانچہ غدر میں بھی سنا ہے کہ بہت سی عورتوں نے کنوئیں میں ڈوب کر جان دے دی ایک شخص نے عرض کیا کہ ان کو عذاب تو ہوا ہو گا ۔ فرمایا عذاب و ثواب خدا سے پوچھنا وہی تقسیم کریں گے میں تو اس وقت یہ دکھلا رہا ہوں کہ عورتوں کے اندر فطرتا کس قدر حیا ہوتی ہے اب یہ لوگ جو کوشش کر رہے ہیں کہ پردہ اٹھ جائے یہ ان شاء اللہ چند روز کی ہوا ہے یکدم اڑ جائے گی جب یہ واقعات کثرت سے ہوں گے کہ آج اس کی بہو کو وہ لے کے بھاگا آج اس کی بیٹی اس نے اڑا دی بس لوگوں کے ہوش خود درست ہو جائیں گے مگر کچھ واقعات دیکھ کر یہ یہ تحریک مٹے گی ایک صاحب کا قول ہے کہ افسوس ہندو تو پردہ کرتے جا رہے ہیں اور مسلمان پردہ اٹھا رہے ہیں ۔ ایک ہندؤ رئیس کی احمقانہ تعزیت فرمایا کہ بھائی اکبر علی مرحوم فرماتے تھے کہ بریلی میں ایک رئیس کا انتقال ہوا تو ان کے صاحبزادے کے پاس لوگ تعزیت کو آ رہے تھے ایک ہندو رئیس بھی آئے اور کہا کہ بہت صدمہ ہوا اللہ تعالی آپ کو ان سچا جانشین بنائے اور کیوں نہ ہوں گے عاقبت گرگ زادہ گرگ شود ۔ ایک نواب صاحب کی جذباتیت کے دو واقعے فرمایا کہ ایک قصبہ میں ایک نواب صاحب تھے ان کی بیوی کے انتقال پر کلکٹر تعزیت کو آئے اور کہا کہ ول سردار صاحب ہم کو بڑا رنج ہوا کہ آپ کا بیوی مر گیا ۔ نواب صاحب رو کر کہنے لگے کہ کلکٹر صاحب وہ ہمارا بیوی ہی نہیں تھا اماں تھا ۔ ہم کو گرم گرم روٹی کھلاتا تھا پنکھا جھولتا تھا ۔ ان کا ہی قصہ ہے کہ جب وائسرائے کی آمد تھی اور کلکٹر وغیرہ منتظم تھے استقبال کے جلسہ میں سب رؤسا کو باقاعدہ حسب مراتب پلیٹ فارم پر کھڑا کر