ملفوظات حکیم الامت جلد 11 - یونیکوڈ |
|
بہت بیتاب و مضطر تھا بہت حیران و ششدر تھا کہ شیخ الھند کے اس شعر نے کم کی پریشانی چو ختم الانبیاء رفتند دیگر کیست کو ماند مگر ذات مقدس قادر و قیوم سبحانی بتاؤں کیا کہ کیا تم تھے تمہیں تم تھے زمانے میں حقیقت میں تمہیں تھے وارث محبوب یزدانی خدا جانے نظر میں کیا کشش تھی جذبہ تھا کیسا ادھر آنکھوں کا ملنا اور ادھر حالت بدل جانی عجب برکت نظر میں تھی کہ ملتے ہی مریضوں سے مرض کافور ہو جاتا دوا پینی نہ کچھ کھانی نظر پڑتے ہی فورا وہ مرض پہچان لیتے تھے ادھر تشخیص یکتا تھی ادھر تجویز لاثانی رزائل کو فضائل وہ بتا دیتے تھے حکمت سے عجب ان کی فراست تھی عجب ان کی تھی فن دانی وہ شیخ ایسے جو دنیا میں نظیر اپنی نہ رکھتے تھے شفیق ایسے ہزاروں اور لاکھوں میں تھے لاثانی جہاں میں جن مریضوں کا مداوا غیر ممکن تھا شفا پاتے تھے وہ تھانہ بھون جا کر بآسانی مرض کیسا ہی کہنہ شیخ بھی مایوس ہوں جس سے مگر اک چٹکلے میں ان کے روحانی شفا پانی نظر والوں نے دیکھا تھا انہیں چشم تعمق سے مگر واللہ کچھ ہم نے نہ ان کی قدر پہچانی جنہیں شطرنج و لغویات سے فرصت نہ ہوتی تھی