ملفوظات حکیم الامت جلد 11 - یونیکوڈ |
|
نے اپنا قصہ بیان کیا کہ میں محمدی شاہ کا خادم تھا ( یہ ایک ولایتی بزرگ الہ آباد میں رہتے تھے ) شاہ صاحب نے مجھے اپنا بیٹا بنا لیا تھا تا کہ مجھ سے سلسلہ چلے ۔ جب وہ حج کو گئے تو مجھے بھی ہمراہ لے گئے مکہ پہنچ کر حضرت حاجی صاحب کی خدمت میں حاضر ہوئے میں بھی ہمراہ تھا بس میں تو حضرت حاجی صاحب کو دیکھ کر ذبح ہی ہو گیا میں نے محمدی شاہ صاحب عرض کیا کہ تم سفارش کر دو میرا حضرت حاجی صاحب سے مرید ہونے کو جی چاہتا ہے انہوں نے فرمایا بہت اچھا اور حاجی صاحب سے عرض کیا کہ حضرت یہ میرا بیٹا ہے میں نے چاہا تھا کہ میں مرید کروں تا کہ اس سے میرا سلسلہ چلے مگر اس کا دل آپ سے مرید ہونے کو چاہتا ہے اس کا حصہ آپ کے یہاں ہے میرے یہاں نہیں ہے آپ مرید کر لیں میں سفارش کرتا ہوں ہمارے حضرت نے بیعت فرمایا مگر یہ نہیں بتلایا کہ ڈاڑھی کیوں منڈائی تھی اور یہی عبدالکریم مذکورہ بالا ایک مرتبہ گنگوہ بھی گئے تھے مولانا کے یہاں بھی حاضر ہوئے مگر خلاف شرع صورت ہونے کے سبب مولانا نہیں ملے اتفاق سے میں بھی گنگوہ گیا تو اس نے جب میرا آنا سنا کہلا کر بھیجا کہ ملنے کو جی چاہتا ہے مجھ سے مل جاؤ میں نے کہا کہ یہ مولانا کی قلمرو ہے میں تمہارے پاس نہیں آ سکتا باقی تم مل جاؤ چنانچہ شام کو بعد مغرب ایک بڑے مجمع کے ساتھ آئے اور ہاتھ میں ایک پھولوں کا گجرا تھا آتے ہی میرے گلے میں ڈال دیا میں نے گردن سے نکال کر ہاتھ میں لے لیا کہنے لگے باغ میں گیا تھا وہاں بہت سے پھول ملے تھے جی میں آیا اپنے پیاروں کو دوں سو ایک تو شاہ عبدالقدوس رحمۃ اللہ علیہ کے مزار پر چڑھا آیا اور ایک تم کو دیا ہے میں نے ان سے کہا کہ تم حضرت شیخ کو جنتی سمجھتے ہو کہا کیوں نہیں میں نے کہا آپ جانتے ہیں جنت کے روائح کیسے ہیں اور ان پھولوں کی ان کے ساتھ کیا نسبت اس کی مثال یوں سمجھو جیسے ایک شخص ایک سو پچیس روپے تولہ کا عطر لگاتا ہو اور آپ اس کی ناک میں چار آنہ تولہ کا عطر چکٹا ہوا ٹھونسنے لگیں تو اسے کس قدر ناگوار ہو گا تو کیا ان پھولوں سے حضرت شیخ کو اذیت نہ ہو گی فورا توبہ کر لی پھر عشاء کی نماز کو مسجد میں گئے وہاں علیحدہ بیٹھ کر ان سے یوں کہا کہ شاہ صاحب تم حضرت حاجی صاحب کے ساتھ محبت کا دعوی کرتے ہو کیا حاجی صاحب کی ایسی