ملفوظات حکیم الامت جلد 11 - یونیکوڈ |
|
پھر بھی ہوش نہیں آتا ابھی ایک اخبار میں دیکھا ہے کہ حیدر آباد میں ایک باغ عامہ ہے وہاں ایک رئیس زادی زیب و زینت کے ساتھ ٹہل رہی تھی اسے بدمعاشوں نے چھیڑنا شروع کیا وہ عورتوں کے غول کی طرف بھاگی وہاں بھی پناہ نہ ملی تو پولیس نے بچایا اور لیجئے ایک جنٹلمین جنہوں نے نیا نیا پردہ توڑا تھا وہ اپنی بیگم کو بغرض تفریح منصوری پہاڑی لے گئے اور تفریح کے لئے اس سڑک پر گئے جہاں بڑے بڑے افیسر انگریزوں کے بنگلے تھے وہاں ایک کوٹھی کے سامنے گذرے جو کسی بڑے افسر کی تھی اور تین گورے پہرے پر تھے ان کو دیکھ کر انہوں نے کچھ آپس میں گفتگو کی اور ایک ان میں سے چلا اور ان کی بیگم کا ان کے ہاتھ میں سے چھڑا کر ایک طرف لے گیا اور اسے خراب کر کے لے آیا پھر دوسرے اور تیسرے نے بھی یہی عمل کیا اور یہ اپنا سا منہ لے کر چلے آئے ( جامع کہتا ہے کہ یہ شخص علاوہ بد دین ہونے کے حد درجہ بے غیرت بھی تھا جو ایسی بے غیرتی پر اف نہ کی دیندار ہوتا تو تینوں کو فنا فی النار کر کے خود جام شہادت پیتا ) ہمارے حضرت نے مجمع کی طرف مخاطب ہو کر فرمایا بس جی لوگوں کو شرم و غیرت نہیں رہی یہ تو شریعت کی رحمت ہے کہ اس کا بھی حکم دیدیا باقی غیرت ایک ایسی چیز ہے کہ اس کو برداشت ہی نہیں کر سکتا وہ تو ایک قسم کی محبوبہ ہوتی ہے عاشق کب چاہتا ہے کہ میرے محبوب پر کوئی دوسرا نظر ڈالے شاہ قلندر رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں غیرت از چشم برم روی تو دیدن ندہم گوش را نیز حدیث تو شنیدن ندہم گربیاید ملک الموت کہ جانم ببرد تا نہ بینم رخ تو روح رمیدن ندہم ایک شخص نے عرض کیا کہ حضرت پردہ میں بھی تو ایسے قصے ہو جاتے ہیں ۔ پھر پردہ سے کیا فائدہ ہوا فرمایا سبحان اللہ جب اول تعلق ہوا ہے تو بے پردگی ہی سے ہوا ہے وہ عورت اول اس سے بے پردہ ہی تو ہوئی تھی جب ہی تو تعلق ہوا ۔ پردہ میں کوئی خرابی نہیں ہو سکتی جہاں خرابی ہوتی ہے بے پردگی سے ہوتی ہے