موضوعاتی درس قرآن ۔ سورہ رحمن |
|
ہے کہ جن نعمتوں میں نسبت اپنی جانب کی ہے ان کی اہمیت اورعظمت اور ان کی طرف زیادہ توجہ دلانا مقصود ہے،کیونکہ جس چیز کی جانب حق تعالیٰ اپنی نسبت کرتے ہیں وہ بہت ہی اہمیت اور عظمت والی ہوتی ہے۔۱؎ لیکن اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ دوسری نعمتیں معمولی ہیں ،وہ بھی اپنی جگہ بہت ہی اہمیت کی حامل ہوتی ہیں،لیکن دوسری بڑی بڑی نعمتوں کے مقابلے میں ان کی اہمیت کم ہوتی ہے۔اس لئے ان چھوٹی نعمتوں میں نسبت اپنی جانب نہیں کی ۔ اس سےآپ اندازہ لگائیے کہ حق تعالیٰ شانہٗ کے کلام میں کتنی باریکیاں ہیں، کتنے اسرارو رموز چھپے ہوئے ہیں،یہ تو وہ علوم ہیں جو کتابوں میں آگئے جبکہ کتنے بزرگ اوراولیاءاللہ ایسے ہیں جنہوں نے کتابیں نہیں لکھیں،اُن کے علوم تو اُن کے ساتھ چلےگئے،لیکن یہ ایسا کلام ہے کہ اس کی باریکیاں،اس کے عجائبات اوراس کے اسرار ورموز کبھی ختم نہیں ہوسکتے۔بیلوں کو درختوں پرمقدم کرنے کی وجہ : اللہ تعالیٰ نے بیلوں کو پہلے ذکر فرمایا اور درختوں کو بعد میں ذکر فرمایا۔ مفسرین فرماتے ہیں کہ اس کی وجہ یہ ہے کہ بیلیں باطنی اور ظاہری اعتبار سے سجدے میں ہیں، اور درخت ظاہری اعتبار سےکھڑے ہوئے ہیں،حالانکہ اس کی جڑ بھی سجدے میں ہے،اس لیے حق تعالیٰ شانہٗ نے نجم کو پہلے ذکر فرمایا اور شجر کو بعد میں ذکر فرمایا۔۲؎ ارض و سماء کی صرف دودو نعمتوں ہی کا ذکر کیوں؟: مفسرین فرماتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے ارض و سماء کی صرف دو دو نعمتیں ہی ذکر کی ہیں،کیونکہ شمس و قمر سب پر ظاہر ہیں،ان کے فوائد لوگوں میں مشہور ہیں،جب کہ ------------------------------ ۱؎:تفسیر رازی:۱۵؍۵۴۔ ۲؎:تفسیرِ رازی :۱۵؍۵۶۔