موضوعاتی درس قرآن ۔ سورہ رحمن |
|
حضرت جابرسےبھی ایک روایت ہے کہ ایک صحابی نےآپ سے نمازوں کے اوقات کے بارے میں پوچھا،آپ نے حضرت بلال سے اذان کے لئے کہا،وہ مختلف نمازوں کے لئے اذان دیتے رہے،اور عشاء کے لئے اس وقت اذان دی جس وقت دن کی سیاہی ختم ہوگئی،بعض روایتوں میں اتنا اضافہ ہے کہ آپ نے ان کو ٹہرنے کا حکم دیا،اور بعد میں فرمایا کہ یہ اوقات نمازہیں ،اس اعتبار سے تم نماز ادا کیا کرو۔علامہ ظفر احمد عثمانی نے لکھا ہے کہ امام صاحب کے مسلک پریہ سب سے واضح اور صریح دلیل ہے،اس سے صراحۃً ثابت ہوتا ہے کہ عشاء کا وقت شفق ابیض کے غروب کے بعد ہوتا ہے۔۱؎وقتِ عشاء کے بارے میں حضرت ابوبکر،عمر،عائشہ اورمعاذ کا مسلک : یہی حضرت ابوبکر صدیق،حضرت عمر،حضرت عائشہ اور حضرت معاذبن جبل کا مسلک تھا۔۲؎وقتِ عشاء کے بارے میں مفتیٰ بہ قول اور علماء دیوبند کے فتاویٰ : یہی امامِ ابو حنیفہ کا قول ہے۔صاحبِ بحر اورعلامہ ابنِ ہمام نے اسی کو مفتیٰ بہ قراردیا ہے۔ علامہ شامینے امام صاحب ہی کےقول کو احوط لکھا ہے۔اس کے علاوہ مندرجہ ذیل علماء دیوبند کے فتاویٰ میں بھی امام ابو حنیفہ کے قول کو مفتیٰ بہ اور محتاط قرار دیا گیا ہے۔علامہ ظفر احمد عثمانی نے لکھا ہے کہ امام صاحب کا قول ہی راجح ہے۔صاحبین کا قول روایت اور درایت دونوں اعتبار سے ضعیف ہے۔۳؎ ------------------------------ ۱؎:اعلاء السنن:باب المواقیت،۲؍۱۷۔ ۲؎:بدائع الصنائع:۱؍۵۶۹۔ ۳؎:اعلاء السنن:باب المواقیت:۱؍۱۳۔البحر الرائق:کتاب الصلاۃ:۱؍۴۲۷وفتح القدیرکتاب الصلاۃ :؍۲۲۲۔فتاویٰ دار العلوم دیوبند:۲؍۴۹۔فتاویٰ رحیمیہ:۴؍۷۹۔فتاویٰ محمودیہ:۵؍۳۴۷۔ تعلیم الاسلام:۳۔وفتاویٰ عثمانی:۱؍۳۶۰۔خیر الفتاویٰ:۲؍۱۹۰۔فتاویٰ فریدیہ:۲؍۱۴۶۔