موضوعاتی درس قرآن ۔ سورہ رحمن |
|
دو دریا ؤں کا بغیر اتصال کے جاری ہونا : مَرَجَ الْبَحْرَیْنِ یَلْتَقِیَانِ ۱۹ بَیْنَھُمَا بَرْزَخٌ لَّا یَبْغِیَانِ ۲۰ فَبِأَیِّ آلَاءِ رَبِّکُمَا تُکَذِّبَانِ ۲۱ ’’اسی نے دوسمندروں کو اس طرح چلا دیا کہ وہ دونوں آپس میں مل جاتے ہیں،پھر بھی ان کے درمیان ایک آڑ ہوتی ہے کہ وہ دونوں اپنی حد سے آگے نہیں بڑھتے،اب بتاؤ کہ تم دونوں اپنے پروردگار کی کون کونسی نعمتوں کو جھٹلاؤگے‘‘؟ دو سمندروں میں سے ایک میٹھے پانی کا اور ایک کھارے پانی کا سمندر ہے۔۱؎ ابن عباس ان دوسمندروں کے بارے میں کہتے ہیں کہ ان سےآسمان اور زمین کے سمندر مراد ہیں۔جیسے زمین کاسمندر ہے ایسے ہی آسمان کا بھی سمندر ہے۔ یہ الگ بات ہے کہ آسمان اتنا بلند ہے کہ اب تک وہاں پر کوئی پہنچا نہیں،چاند پر تو لوگ پہونچ گئے،لیکن آسمان تک نہیں پہونچے،آسمان چاند سے بہت آگے ہے۔ حضرت قتادہ کہتے ہیں کہ دنیاکےسمندروں میں سے دوسمندریعنی بحر فارس اور بحرروم مراد ہیں۔۲؎ حضرت حسنکہتے ہیں کہ بحر ہند اور بحر روم مراد ہے۔اورمجاہد کہتے ہیں کہ آسمان اور زمین کے سمندر مراد ہیں۔۳؎کھارا پانی اورمیٹھا پانی دونوں نعمت ہیں : کھارے اور میٹھے پانی کےدونوں سمندر نعمت ہی نعمت ہیں،دونوں میں ہمارے لیےفائدےہیں۔اگرساراپانی میٹھا ہی ہوتا تواس کے خراب ہونے کا اندیشہ ہوجاتا، ------------------------------ ۱؎:تفسیرِ رازی:۱۵؍۷۱۔ ۲؎:تفسیرِ قرطبی:۱۷؍۱۴۱ ۔ ۳؎:تفسیر مظہری:۱؍۶۲۸۸۔