موضوعاتی درس قرآن ۔ سورہ رحمن |
|
لگے گی،اس پر بیانات و تقاریر ہوں گی، لوگوں کو آمادہ کیا جائے گا ،اور گمراہی پھیلائی جائے گی۔حق تعالیٰ شانہٗ فرماتے ہیں کہ یہ میری نعمت کی ناشکری ہے کہ میں نے قوتِ بیان گمراہی پھیلانے کے لئے نہیں دی، بلکہ قرآن پاک کی تعلیم کو عام کرنے اور اس کی صحیح تشریح کرنے اور لوگوں کو راہِ راست پر لانے کے لئے دی ہے۔سورج اور چاند کا نظام : اَلشَّمْسُ وَالْقَمَرُ بِحُسْبَانٍ ۵ ’’ سورج اور چاند ایک حساب میں جکڑے ہوئے ہیں‘‘ اسی کے ذریعہ اوقات کا تغیر ،ماہ و سال ،نماز،روزہ،زکوۃ اور حج وغیرہ کی مدت اور وقت متعین ہوتا ہے،یہ یوں ہی بے کار پڑے ہوئے نہیں ہیں۔ اللہ تبارک وتعالیٰ نے پہلے چار ایسی نعمتوں کا بیان فرمایا ہےجو باطنی اور اصلی ہیں ، ان کا فوری طور پر کسی آدمی کے سمجھ میں آنا ضروری نہیں،اس کے لیے ذہن اورعقل چاہیے۔پھراس کےبعدایسی نعمتوں کاذکرفرمایاجس کوہرکوئی سمجھ سکتا ہے۔ بعض مرتبہ ایسا ہوتا ہے کہ کسی کو کوئی دقیق اور باریک بات بتائی جاتی ہے تو اس بات کو اس کا ذہن قبول نہیں کرتا،اس کو سمجھانے کے لئے موٹی بات بتائی جاتی ہے، جس سے اس گہری اور دقیق بات کو سمجھنا آسان ہوتا ہے۔جیسےسورج اور چاند کا نعمت ہونا سب پر ظاہر ہے،روزانہ سورج نکلتا ہےوہ اپنے مدار پر گھومتا ہے اورزمین اپنے مدار پر اسطرح گھومتی ہے کہ زمین کے سب حصوں پر سورج کی کرنیں اور دھوپ پڑتی ہے، موسموں اور رات و دن کا نظام اسی سے چلتا ہے،اوراسی کی وجہ سے ہم اور ہمارا نظام باقی ہے، لیکن اس کے بالمقابل قرآن پاک کی نعمت کوہر کوئی نہیں سمجھ سکتا، حالانکہ وہ اتنی بڑی نعمت ہے کہ اس کے سامنے دوسری چیزوں کی کوئی حیثیت