موضوعاتی درس قرآن ۔ سورہ رحمن |
|
جمع بین الصلاتین والی روایات کے جوابات : (۱)رہی وہ احادیث جن میں سفر میں دونمازوں کو جمع کرنے کا ذکر ہے تو اس کا ایک جواب یہ ہے کہ وہ قرآن سے متعارض ہے،اور ظاہر ہے کہ قرآن اور حدیث میں ٹکراؤ ہوتو قرآن کو ترجیح دی جاتی ہے،اس لئے ظہر اور عصرکی نماز کا جو وقت احادیث سے ثابت ہوتا ہے،اسی پر عمل کیاجائے گا،دونمازوں کوجمع کرنے والی روایت کو ترک کردیا جائے گا۔ (۲)دوسرا جواب یہ ہے کہ اس روایت میں صورتاً جمع کرنا مراد ہے۔اس کی وضاحت یہ ہے کہ ظہر کی نمازاتنی دیر سے پڑھی جائے کہ وقت ختم ہونے لگے، جیسے ہی ظہر کی نماز سے فراغت ہو،کچھ دیر انتظار کیا جائے،پھرجیسےہی عصر کا وقت شروع ہوجائے تو عصر بھی پڑھ لی جائے،اسی طرح مغرب اور عشاء میں کیا جائے،اس صورت میں ظہر اپنے وقت میں پڑھی گئی اور عصر اپنے وقت میں پڑھی گئی۔ لیکن بظاہر ایسا محسوس ہوتا ہے کہ دونوں ایک ساتھ پڑھی گئیں۔حدیث مبارکہ میں دو نمازوں کو جمع کرنے کی جو اجازت ہے اس کا مطلب یہ ہے،حقیقتًا دو نمازوں کو ایک وقت میں پڑھنا مراد نہیں ہے۔اوراس طرح جمع کرنےکی سفر میں آپ نے اجازت دی ہے۔ اگر ہم ان روایات کو جمع صوری پر محمول کرتے ہیں تو تمام آیات اور روایات میں تعارض ختم ہوجاتا ہے،اور اگر حقیقت پر محمول کرتے ہیں تو پھر آیاتِ مبارکہ اور احادیث مبارکہ کو ترک کرنا لازم آتا ہے،اس لئے اس کو جمع صوری پر محمول کیا جائے گا۔اوقاتِ نماز کی عدمِ رعایت قرآن مجید سے بغاوت ہے : یہاں امریکہ میں سفر کا بھی مسئلہ نہیں ہے ،جاب (job)میں تاخیر کامسئلہ ہے یاآفس میں وقت نہیں ملتاہے تودونمازوں کوجمع کرلیاجاتا ہے،آپ ڈیٹورائٹ