موضوعاتی درس قرآن ۔ سورہ رحمن |
|
شمس کے بعد ظہر کی نماز پڑھنے کا حکم ہے،اور اگرسورج اتنا ڈَھل جائے کہ کسی چیز کا سایہ دو مثل ہوجائے تو عصر پڑھنے کا حکم ہے،سورج کے غروب ہونے کے بعدسورج کی روشنی کے اثرات بھی ختم ہوجائیں تو عشاء کی نماز پڑھنے کا حکم ہے، جس کو غروب شفق کہتے ہیں۔ سورج غروب ہونے کے بعد آسمان پر پہلے ایک سرخی آتی ہے،جس کو شفق احمر کہتے ہیں،اس کے بعد پھر ایک سفیدی آتی ہے،جس کو شفق ابیض کہتے ہیں، جب یہ دونوں شفق غائب ہوجاتے ہیں یعنی آسمان پر ظاہر ہونے والی سرخی اور سفیدی چلی جاتی ہے تو عشاء کی نمازپڑھنے کا حکم ہے۔نمازِ عشاء امتِ محمدیہ کی خصوصیت ہے : اُمت مسلمہ کے لیے یہ خاص نماز ہے۔ اس سے پہلے کسی بھی اُمت پر عشاء کی نماز فرض نہیں تھی۔ حضور نے فرمایا: ’’أَعْتِمُوْا بِهٰذِهِ الصَّلاَةِ فَقَدْ فُضِّلْتُمْ بِهَا عَلٰى سَائِرِ الْأُمَمِ وَلَمْ يُصَلِّهَا أُمَّةٌ قَبْلَكُمْ‘‘۱؎ ’’اس نماز کو تاخیر کےساتھ ادا کرو،کیونکہ اس کے ذریعہ تم کو ساری امتوں پر فضیلت دی گئی ہے،اور تم سے پہلے کسی امت نے اس کو نہیں پڑھاہے‘‘۔ اسی وجہ سے اس نماز کو’’صلوٰۃ العتمۃ‘‘(اندھیرےکی نماز)کہا جاتاہے۔ حضور نے فرمایا : ’’لَوْلَا أَنْ يَشُقَّ عَلٰی اُمَّتِیْ لَأَخَّرْتُ صَلَاةَ الْعِشَاءِ إِلٰى ثُلُثِ اللَّيْلِ وَلَأَمَرْتُهُمْ بِالسِّوَاكِ عِنْدَ كُلِّ صَلَاةٍ‘‘۲؎ ’’اگر میری اُمت پر مشقت کا اندیشہ نہ ہوتا تو میں اس نماز کو تہائی رات تک مؤخر کرتا (اور بعض روایات میں ہے کہ مؤخر کرنے کا حکم دیتا) اور ہر نماز کے وقت مسواک کا حکم دیتا‘‘۔ ------------------------------ ۱؎:مسند احمد:حدیث معاذ بن جبل، ۲۲۷۱۷۔ ۲؎:مسند احمد:بقیۃ حدیث زید بن خالد:۱۷۴۹۵۔