موضوعاتی درس قرآن ۔ سورہ رحمن |
|
بعض علماء نے لکھا ہے کہ جو آدمی دنیا میں خدا کے خوف سے آنسو بہاتا ہے تو کل یہ آنسو گویا ان نہروں کی صورت میں متشکل ہوں گے۔۱؎ ان کا پانی دودھ سے زیادہ سفید اور شہد سے زیادہ شیریں ہوگا۔ اُس میں ستاروں کی طرح آبخورے ہوں گے ۔چشموں کے کنکر یاقوت اور زمرد کے اور مٹی مشک کی ہوگی ابن عباسسے مروی ہے کہ جنت کے چشمے دنیاسے کہیں زیادہ بڑے ہوں گے،اُس کے کنکر سرخ یاقوت اور سبز زمرد کی طرح ہوں گے،اور اس کی مٹی کافور کی ہوگی،اور ان کا کیچڑ مشک اذفر کا ہوگا،اور ان کے دونوں جانب زعفران ہوگا۔۲؎ قرآن پاک میں حق تعالیٰ نے ان چشموں کا ذکر کرتے ہوئے ارشاد فرمایا: مَثَلُ الْجَنَّۃِ الَّتِیْ وُعِدَ الْمُتَّقُوْنَ فِیْهَا أَنْھَارٌ مِّنْ مَّاءٍ غَیْرِ آسِنٍ وَأَنْهَارٌ مِنْ لَّبَنٍ لَّمْ یَتَغَیَّرْ طَعْمُهٗ وَأَنْهَارٌ مِّنْ خَمْرٍ لَّذَّۃٍ لِّلشَّارِبِیْنَ، وَأَنْهَارٌ مِّنْ عَسَلٍ مُّصَفًّی ۳؎ ’’ جس جنت کا متقیوں سے وعدہ کیا جاتا ہے اسکی کیفیت یہ ہے کہ اسمیں بہت سی نہریں تو ایسے پانی کی ہیں جس میں ذرا تغیر نہیں ہوگا۔اور بہت سی نہریں دودھ کی ہیں جن کا ذائقہ ذرا بدلا ہوا نہ ہوگا اور بہت سی نہریں شراب کی ہیں جو پینے والوں کو بہت لذیذ معلوم ہوں گی اور بہت سی نہریں ایسےشہد کی ہیں جو بالکل صاف ہوگا‘‘ اللہ تبارک وتعالیٰ یہ سب چیزیں کیوں بیان کر رہے ہیں؟ انہیں معلوم ہے کہ ہم کس چیز کے عاشق ہیں۔ ہمارے اندر اللہ تعالیٰ نے ایک خواہش رکھی ہے،ہم چاہتے ہیں کہ ہمارے گھر کے پیچھے ایک چھوٹا سا تالاب بن جائے،اُس میں دو چار بطخیں ہوں ،ساتھ ------------------------------ ۱؎: تفسیر حقانی:۱۴؍۴۷۹۔ ۲؎:تفسیرِ قرطبی:۱۷؍۱۷۹۔ ۳؎:سورہ ٔمحمد:۱۵۔