موضوعاتی درس قرآن ۔ سورہ رحمن |
|
بتیس دانت بتیس احد پہاڑ کے برابر ہوں گے، اب آپ اندازہ لگائیے کہ صرف اُس کا منہ کتنا بڑا ہوگا۔ اُس کے ایک مونڈھے سے دوسرے مونڈھے کی مسافت تین دن کی ہوگی۔۱؎اگرگنہگاروں کو جہنم میں پروانوں کی طرح سے ڈالا جائے گا تو جہنم میں جانے سے پہلے ہی وہ ختم ہوجائیں گے،اس لئے اسی اعتبار سے ان کا جسم بنایا جائے گا۔ جب جہنمی کو وہاں پر جلایا جائے گا تو اُس کے جسم کا غسیلہ انتہائی بدبودار پیپ اوربہتا ہوا خون ہوگا۔ ہر جہنمی سے اس کےغسیلے کی ایک نہر بہتی ہوئی ہوگی، اسی کو’’آن‘‘ کہتے ہیں۔۲؎ اسی میں جہنمیوں کو ڈالا جائے گا اور پیاس کے وقت اسی کو پینے کے لئے کہا جائے گا۔یہ کتنی سخت اور تکلیف دہ جگہ ہے!اللہ تعالیٰ مجرموں،ظالموں اور غلط کاروں کو پکڑ کر ایسی ایسی سزائیں دیں گے،یہ ساری انسانیت پر کتنا بڑا انعام اور احسان ہے اس لئے جگہ جگہ فرمایا: ’’فَبِأَیِّ آلَاءِ رَبِّکُمَا تُکَذِّبَانِ‘‘ اب کیا ارادہ ہے؟ کیا ابھی بھی اُسی طرح مستیاں کرنے کا ارادہ ہے،یا اپنی زندگی میں سدھار لانا ہے؟ انہیں حالات کے پیش نظر آپ نے جہنم سے پناہ مانگی ہے اور اس سے پناہ مانگنے کی ترغیب دی ہے۔اس لئےآدمی کو جہنم کا تذکرہ کثرت سے کرنا چاہئے،تاکہ گناہوں سے بچنا اس کے لئے آسان ہو۔ایک بزرگ کا ملفوظ : ایک بزرگ نے بڑی اچھی بات کہی ہےکہ ہمارے لیے جنت اور جہنم تذکرے کی چیز ہے،لیکن صحابہ کے لیے جنت اور جہنم تذکرے کی چیز نہیں بلکہ حقیقت تھی۔ انہوں نے اس کی ایک مثال دی کہ دو چار آدمی بیٹھے ہوئے ٹیبل ٹاک کررہے ہیں اور ------------------------------ ۱؎: صحیح مسلم :کتاب الجنۃ وصفۃ نعیمہا واھلھا؍باب النار یدخلھا الجبارون الخ ۔ ۲؎:فتح القدیر:۵؍۱۶۶۔