موضوعاتی درس قرآن ۔ سورہ رحمن |
|
حور کی جھلک سے عالم روشنی اور خوشبو سے بھر جائے : اُن کی چمک کا یہ حال ہوگا کہ اگر وہ دنیا میں جھانکے تو سورج وچاند کی روشنی ان کے سامنے ماند پڑجائے۔ساری زمین مشک کی خوشبو سے بھر جائے۔۱؎ ایک روایت میں ہے کہ اگر وہ صرف اپنی ہتھیلی اہل دنیا پر ظاہر کرے تو آسمان اور زمین روشن ہوجائے۔اور ان کی خوشبو کی مہک پانچ سو سال کی مسافت سے محسوس ہو۔۲؎حور کےلعاب سے سات سمندر میٹھے ہوجائیں : اگر وہ اپنا لعاب سات سمندروں میں ڈال دے تو سارےسمندروں کا پانی میٹھا ہوجائے ۔ ’’لَوْ اَنَّ حَوْرَاءَ بَصُقَتْ فِیْ سَبْعَةِ اَبْحُرٍ لَعَذُبَتِ الْبِحَارُ مِنْ عَذُوْبَةِ رِيْقِهَا‘‘۳؎حور کےکنگن کی جھلک سے سورج بے نورہوجائے : اور اس حور کے کنگن کی دنیا میں صرف جھلک دکھادی جائے تو اُس کے سامنے سورج کی روشنی ایسی ماند پڑجائے گی جیسے سورج کے نکلنے پر ستاروں کی روشنی ماند پڑ جاتی ہے۔۴؎ سورج کے نکلنے پر جیسے ستارے نظر سےغائب ہوجاتے ہیں،ایسے ہی اگر جنتی عورت کے کنگن کی جھلک اس دنیا پر پڑجا ئے تو سورج کی روشنی غائب ہوجائیگی اور وہ بے نور ہو جائیگا۔کیا جنت میں استنجاء کی ضرورت ہوگی؟ ایک مرتبہ میں اسی طرح تقریر کررہا تھا۔دورانِ تقریر میں نےحوروں کے حسن و جمال کا ذکر کیا،اوراس میں اس بات کا بھی ذکر کیا کہ وہ اتنی حسین و جمیل ہوں گی کہ اُس کی ہڈیاں اور گُودا نظر آئے گا۔ بیان کے بعد ایک صاحب ملے اور کہنے لگے کہ جب ------------------------------ ۱؎:معجم الکبیر للطبرانی:۵۳۷۹۔ ۲؎:مصنف ابن ابی شیبہ:۳۳۹۸۷و۳۳۹۸۸۔ ۳؎:صفۃ الجنۃ لابی نعیم: ذكر نكاح أهلها وتعانقهم حورها،۴۱۰۔ ۴؎:سنن ترمذی:باب ماجاء فی صفۃ اھل الجنۃ۔