موضوعاتی درس قرآن ۔ سورہ رحمن |
|
جان سے مراد ابلیس ہے اور وہ جنات کا باپ ہے۔لیکن مجاہد کہتے ہیں کہ وہ جنات کا باپ تو ہے لیکن ابلیس نہیں ہے۔۱؎ ’’مارج‘‘کے معنیٰ ہیں بھڑکتی ہوئی آگ یاشعلہ جس میں دھواں نہ ہو،اور اس کے ایک معنیٰ خلط ملط کے بھی آتے ہیں،چونکہ آگ کے زرد،سرخ اور سبز شعلے آپس میں ایک دوسرے کے ساتھ ملتے ہیں اس لئے اس کو مارج کہتے ہیں۔۲؎ بعض روایات میں ہے کہ اللہ پاک نے دو آگ پیدا کی،پھر ان کو ملایا تو ان میں سے ایک نے دوسری کو کھالیا،یہی نارِ سموم ہے،اس سے ابلیس کو پیدا کیا گیا۔۳؎ حضرت عبد اللہ ابن مسعود فرماتے ہیں کہ سموم جہنم کی آگ کا ستّرواں حصہ ہے۔۴؎ خلاصہ یہ کہ خالص آگ جس میں دھواں شامل نہ تھااُس سے جنات کی اصل ابو الجن کو پیدا کیا گیا۔پھر اُس کے بعد اُن میں توالد و تناسل کا سلسلہ شروع ہوا ، جیسے انسان کی اصل حضرت آدم کو مٹی سے پیدا کیا گیا،پھر ان کی اولاد میں توالد و تناسل کا سلسلہ جاری ہوا۔جنات کا ثبوت قرآن اور احادیث سے جنات کے بارے میں لوگوں میں کافی غلط فہمیاں پائی جاتی ہیں اس لئے ان سے متعلق بھی چند باتیں ذہن میں رکھیں ۔ (۱)پہلی بات یہ ہے کہ اس آیت سے قطعی طورپر یہ ثابت ہوتاہےکہ جنات ہیں ان کا انکار قرآن کا انکار ہے۔ ------------------------------ ۱؎:روح المعانی:۲۰؍۱۲۵۔ ۲؎:تفسیر طبری :۲۲؍۲۵۔ ۳؎:تفسیرِ قرطبی:۱۷؍۱۴۰۔۴؎:الدر المنثور:۵؍۷۸،تحت قولہ والجان خلقناہ من قبل من نار السموم۔