موضوعاتی درس قرآن ۔ سورہ رحمن |
|
کہ انسان اور جنات کی قدر اور اہمیت بتانے کے لئے کہ انہیں کے ذریعہ دنیا میں رشد وہدایت کا کام ہوگااور احکام تکلیفیہ کا بار انہیں پر ہے اس لئے انہیں ثقلان کہا گیا۔حق تعالیٰ کاایک چیلنج : یَامَعْشَرَ الْجِنِّ وَالْاِنْسِ اِنِ اسْتَطَعْتُمْ اَنْ تَنْفُذُوْا مِنْ اَقْطَارِ السَّمَاوَاتِ وَالْاَرْضِ فَانْفُذُوْا لَا تَنْفُذُوْنَ اِلَّا بِسُلْطَانٍ۳۳ فَبِاَیِّ آلَاءِ رَبِّکُمَا تُکَذِّبَانِ ۳۴ اے گروہِ جن و انس! اگر تم کو یہ قدرت ہے کہ آسمان اور زمین کی حدود سے کہیں باہرنکل جاؤ تو (ہم بھی دیکھیں گے)نکلو،مگر بدون زور کے نہیں نکل سکتے،سو اے جن و انس! تم اپنے پروردگار کی کون کونسی نعمتوں کو جھٹلاؤگے؟ عدمِ فرار عدم قوت کی وجہ سے ہوگا،اگر بالفرض کوئی بھاگ بھی جائے گا تو اللہ پاک اس کے ساتھ ہوں گے،کہیں بھی وہ اللہ کے حساب سے خلاصی نہیں پائے گا۔ علماء نےآسمان و زمین سے فرار ہونے کاایک مطلب یہ بیان کیا ہے کہ آدمی اگر اللہ پاک کی قدرت سے بھاگنا چاہے تو نہیں بھاگ سکتا،بعض نے کہا کہ اگر موت سے بھاگنا چاہے تو نہیں بھاگ سکتا،بعض نے کہا کہ آسمان و زمین کی معلومات حاصل کرنے کے لئے بھاگنا چاہے اور اس کے بارے میں جاننا چاہے کہ اس میں کیا کیا ہورہا ہے ؟تو نہیں جان سکتا۔۱؎جنات کو مقدم کرنے کی وجہ : اس آیت میں اللہ پاک نے جنات کو مقدم کیاہے،اور انسانوں کو مؤخر کیاہے،اس کی وجہ یہ ہے کہ آسمانوں سےنکلنےکے لئے بڑی قوت اور قدرت کی ضرورت ہوتی ہے ، اور انسانوں کے مقابلہ میں جنات کے پاس زیادہ قوت اور قدرت ہوتی ہے،اللہ پاک جنات کو مقدم کرکے اس جانب اشارہ کررہے ہیں کہ انسان تو انسان اگر جنات بھی ------------------------------ ۱؎:تفسیر قرطبی:۱۷؍۷۰۔وروح المعانی۱۴؍۱۱۲۔