موضوعاتی درس قرآن ۔ سورہ رحمن |
|
وَمِنَ النَّاسِ مَنْ یَّشْتَرِیْ لَھْوَ الْحَدِیْثِ لِیُضِلَّ عَنْ سَبِیْلِ اللہِ بِغَیْرِ عِلْمٍ وَّیَتَّخِذَھَا ھُزُوًا ۱؎ ’’ اور بعضا آدمی (ایسا) بھی ہے جوان باتوں کا خریدار بنتا ہے،جو الله سے غافل کرنے والی ہیں تا کہ الله کی راہ سے بے سمجھے بوجھے گمراہ کر لے اور اس کی ہنسی اڑا دے ایسے لوگوں کے لیے ذلت کا عذاب ہے۔ بعض تو کہتے تھے کہ اس قرآن کو سنو ہی مت بلکہ اس کے بیچ میں شور مچادیاکرو، تاکہ تم غالب رہو۔ان کا ذکرتے ہوئے اللہ پاک نے فرمایا: وَقَالَ الَّذِيْنَ كَفَرُوْا لَا تَسْمَعُوْا لِهٰذَا الْقُرْآنِ وَالْغَوْا فِيْهِ لَعَلَّكُمْ تَغْلِبُوْنَ ۲؎ اس طرح زمانۂ نبوت میں بھی قرآن کے خلاف ہتھکنڈے تیار کئے جاتے تھے،اور لوگوں کو اس سے روکا جاتا تھا،آج کےزمانہ کے یہ ہتھکنڈے ہیں،لوگوں کو اس طرح قرآن پاک سےروکا جارہاہےاور دور کیا جارہا ہے،یہ اس کی ترقی یافتہ شکلیں ہیں۔اللہ پاک ہم کو اس سے محفوظ فرمائے۔(آمین)ترکِ قرآن پرقیامت میں رسول کی شکایت : اگر آج ہم نے اس کو چھوڑ دیا اور بیان کی نعمت کا صحیح استعمال نہیں کیا تو کل کے دن یہی ہمارے لئے وبالِ جان ہوگا،قرآن بھی اللہ سے شکایت کرے گا اور رسول بھی اللہ سے شکایت کریں گے، اور یہ بات قرآن پاک میں ہے: وَقَالَ الرَّسُوْلُ یَا رَبِّ إِنَّ قَوْمِی اتَّخَذُوْا ھٰذَا الْقُرْآنَ مَھْجُوْرًا ۳؎ ’’رسول کہیں گے کہ اے پروردگار! میری قوم اس قرآن کو بالکل چھوڑ بیٹھی تھی‘‘ ------------------------------ ۱؎ : لقمان:۶۔ ۲؎ : فصلت:۲۶۔ ۳؎:الفرقان:۳۰۔