موضوعاتی درس قرآن ۔ سورہ رحمن |
|
خشیت کا درجہ خوف سے بڑھ کر : امامِ رازی کہتے ہیں کہ جب اللہ تبارک وتعالیٰ کی طرف سے خوف پر یہ بشارت ہے تو پھر خشیت کا کیا حال ہوگا؟کیونکہ خوف کا درجہ خشیت سے کم ہوتا ہے،اور خشیت کا درجہ بڑھاہوا ہوتا ہے۔اسی وجہ سے خوف کے وقت مقام کا ذکر ہے اور خشیت کے وقت اللہ پاک کے اسم مبارک کا ذکر ہے،کیونکہ خوف خشیت کے مقابلے میں چھوٹے درجے کی چیز ہے۔ خوف میں آدمی اپنی ذلت،حقارت،اور عاجزی کا احساس کرکے ڈرتا ہے۔اور خشیت میں اللہ تبارک وتعالیٰ کی عظمت کا استحضار کرکے ڈرتا ہے۔ اسی وجہ سے اگر خائف آدمی کو یہ بتایا جائے کہ تجھے عذاب یا سزا نہیں دی جائے گی تو اس کے گناہوں میں پڑنے کا امکان ہے، کیونکہ خوف کی حقیقت یہ ہے کہ طبیعت کسی ناگوار بات کے پیش آنے کااندیشہ کرکے رُک جائے،بس وہ صرف اپنے پٹنے کے ڈر سےمعاصی اور گناہوں سے بچ رہا تھا،اب چونکہ سزا نہیں ہے تو پھر اس کے گناہ میں مبتلا ہونے کا امکان ہے،اگر صاحبِ خشیت سے کہا جائے کہ ہم تم سے کوئی حساب نہیں لیں گے تب بھی وہ گناہ نہیں کرے گا،بلکہ اس کی خشیت اور بڑھ جائے گی۔ کیونکہ اس کے سامنے اللہ کی عظمت اور بڑائی ہے۔۱؎خوفِ الٰہی ہر حکمت کی اصل ہے : اسی وجہ سے ایک حدیث میں ہے’’خَشْيَةُ اللهِ رَأسُ كُلِّ حِكْمَةٍ‘‘۲؎ اللہ کی خشیت ہر حکمت کی اصل اور جڑ ہے۔ ------------------------------ ۱؎:تفسیرِرازی:جزء:۲۹؍۳۷۲ ۔ ۲؎:کنز العمال: الكتاب الثالث فی الأخلاق،الباب الأول: فی الأخلاق والأفعال المحمودة،۵۸۷۲۔