موضوعاتی درس قرآن ۔ سورہ رحمن |
|
سلوک کیا گیا،اورپھرجاتے جاتے اُس کوزخمی بھی کردیاگیا تاکہ پولیس میں رپورٹ نہ کرسکے۔ اگر آخرت کا کوئی نظام قائم نہ ہوتا اور وہاں پر مجرم کو پکڑا نہیں جاتا اورجومظلوم ہواُس کو بدلہ نہیں دلوایا جاتا اور جس نے صبر کیا اُس کوثواب نہیں دیاجاتا اورجواللہ کے حکم پرقائم رہا اُس کو کچھ نہیں دیاجاتا تو پھر یہ بڑی مصیبت اور ظلم کی بات ہوتی۔ اس لیے اللہ تعالیٰ نے قیامت میں مجرموں کو دی جانے والی سزاؤں کا بیان فرمایاہے۔کیونکہ مجرموں کو یہ سب سن کر دنیا میں ہدایت ہوگی،وہ توبہ کریں گے،اور ان کاموں سے رک جائیں گے، مظلوم ظلم سے بچیں گے،اور آخرت میں ان کو ظلم کی دادرسی کا موقع ملے گا۔ انصاف کیا جائے گا،جن لوگوں کی حق تلفی ہوئی ہےاُن کو ان کا حق دیا جائے گا۔جن لوگوں نے صبراوربرداشت کیا ہےان کو ان کے صبر کا بدلہ دیا جائے گا۔اوراللہ کے نیک ،محبوب اورفرمانبرداربندوں نے جو مجاہدے اور قربانیاں دی ہیں اُن کو اس کا اجر دیا جائے گا۔ان مضامین کو سن کرانہیں تسلی ہوگی۔اُن کے ایمان میں تازگی ہوگی۔اوران کو نیک اعمال پر جمے رہنے کا جذبہ پیدا ہوگااور آخرت میں ثواب کی امید ہوگی۔اس لئے ان مضامین کو سن کر بھی حق تعالیٰ کا شکر ادا کرنا چاہئے۔مصیبت کا ذکر نعمت ہونے کی ایک مثا ل سے وضاحت : جیسے اگر کسی کا ایکسیڈنٹ(Accident)ہوجائے اور راستہ بلاک(block) ہوجائے، اور آپ ایک ایسی اسٹریٹ پرجارہے ہیں جہاں سے پلٹنے کی کوئی صورت نہیں ہے۔ اُدھرسے آتے ہوئے آدمی نے آپ کو بتایا کہ وہاں پر ایکسیڈنٹ ہوگیا اور آگے راستہ بلاک(Block)ہے۔ آپ آگےمت جائیے،توآپ اس کا شکریہ ادا کرتے ہیں کہ آپ نے مجھے پہلے ہی بتادیا،ورنہ اگر مجھے وہاں جاکر پتہ چلتا کہ راستہ بلاک(Block) ہے تو میں وہاں پھنس جاتا،بڑی مصیبت ہوجاتی،آدمی شکریہ اس لیے ادا کرتا ہے کہ اس نے اگلی مصیبت کو پہلے ہی سے بتادیا۔ یہ تو عارضی مصیبت ہے جس پرآدمی شکریہ