موضوعاتی درس قرآن ۔ سورہ رحمن |
|
جیسےنماز میں افضل اور بہتر یہ ہے کہ آدمی ناف کے نیچے ہاتھ باندھے،آمین آہستہ کہے، ٹوپی پہن کر نماز پڑھے،لباس صحیح اور اسلامی پہن کر آئے،نگاہ نیچی رکھے،ہر رکن اعتدال سے ادا کرے،تکبیر اولیٰ سے نماز ادا کرے،اور بخوشی اس کو ادا کرے،بوجھ اتارنے کے لئے یا بوجھ ہلکا کرنے کے لئے اس کو ادا نہ کرے،وضومیں تمام سنن اور آداب کی رعایت کرے،مسجد کے تمام آداب کی رعایت کرے،اگرچہ ان کے بغیر بھی نماز ہوجاتی ہے، لیکن ان کے کرنے سے نماز میں معیار پیدا ہوتا ہے،حسن پیدا ہوتا ہے،قبولیت کی زیادہ امید ہوتی ہے،اور پھر صرف اتنے ہی آداب اور مستحبات نہیں ہیں،بلکہ سمجھنے کے لئے میں نےچند ذکر کردئیےہیں۔یہ سارے آداب کسی عالم سے رابطہ کرکے سیکھے جا سکتے ہیں،ویسے چھوٹی چھوٹی کتابیں اور رسالے بھی اس موضوع پر ملتے ہیں وہ حاصل کرکے اس کو پڑھ سکتے ہیں۔الحمدللہ! اعمال تو ہم کرتے ہیں لیکن اعمال میں ان چیزوں کو ملحوظ نہیں رکھتے۔اس لئےہمیں اپنے اعمال میں بھی احسان کی صفت پیدا کرنی چاہیے۔حضرت والد صاحب کا ایک شعر : نماز کے حسین بنانے پر ہمارے والد صاحب کا ایک شعر یاد آیا، فرماتے ہیں: نماز حسنِ ادا سے حسین ہو اتنی جو شکل دیں تو وہ جنت کی حور ہوجائے (کلام غلام ۔یہ حضرت صوفی شاہ غلام محمد صاحب رحمۃ اللہ علیہ کا منظوم کلام ،جو حمد باری ،نعت حبیب پاک ،اورمختلف اصلاحی نظموں کا ایک حسین گلدستہ ہے)اعمال میں صفتِ احسان نہ ہونے کا اثر : علماء نے لکھا ہے کہ نماز کو جنت کی حور کی شکل دے کر بدلے میں پیش کیا جائے گا۔ چنانچہ ایک بزرگ کا واقعہ لکھا ہے کہ انہوں نے نماز پڑھی اور درخواست کی کہ یااللہ!